امریکی صدر نےحال ہی میں مالی سال 2022 کے لیے نیشنل ڈیفنس آتھرائزیشن ایکٹ پر دستخط کیے اور طے کیا کہ نئے مالی سال میں دفاعی اخراجات 768.2 بلین امریکی ڈالر مختص کئے جائیں گے، یہ دوسری عالمی جنگ کے بعد امریکہ کے سب سے بڑے فوجی اخراجات ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق، 2020 میں، امریکہ میں ہتھیاروں کے ٹھیکیداروں نے سیاسی سرگرمیوں کے لیے 47 ملین امریکی ڈالر سے زیادہ کا عطیہ دیا۔ مفاد پرست گروہوں کی لابنگ کے تحت حالیہ برسوں میں امریکی فوجی اخراجات میں سال بہ سال اضافہ ہوا ہے۔ جب ہتھیاروں کے ڈیلر سیاست کو کنٹرول کر رہے ہوں تو یہ حیرت کی بات نہیں ہے کہ ریکارڈ فوجی اخراجات کو امریکی کانگریس میں آسانی سے منظور کروایا جا سکتا ہے۔
اس وقت امریکی حکومت بہت زیادہ مقروض ہے، نوول کورونا وائرس کی وبا اب بھی بغیر کسی روک تھام کے پھیل رہی ہے، اور کم آمدنی والے لوگ مہنگائی سے شدید متاثر ہیں۔ عام امریکیوں کی زندگی مشکلات سے دوچار ہے۔
یہ بات قابل غور ہے کہ مالی سال 2022 میں امریکی دفاعی اخراجات میں سے 27.8 بلین امریکی ڈالر جوہری ہتھیاروں کے منصوبوں کے لیے استعمال کیے جائیں گے۔ امریکہ کے پاس پہلے ہی دنیا میں سب سے زیادہ اور جدید ترین جوہری ہتھیار موجود ہیں اور اب اسے ایک بار پھر جوہری ہتھیاروں کی تیاری کے لیے بہت زیادہ ڈالرز کی سرمایہ کاری کرنی پڑ رہی ہے۔اس سے بلاشبہ جوہری ہتھیاروں کی دوڑ تیز ہو جائے گی اور عالمی اسٹریٹجک استحکام کو نقصان پہنچے گا۔