سترہ جنوری کو چینی صدر شی جن پھنگ نے ورلڈ اکنامک فورم سےاہم خطاب کرتے ہوئے
عالمی تعاون کو فروغ دینے کے عزم کا اظہار کیا۔
اس موقع پر چینی صدر نے "مل
کر وبا کا مقابلہ کرنے،عالمی اقتصادی استحکام و بحالی کو فروغ دینے،ترقیاتی فرق
کودور کر کے عالمی ترقی کو بحال کرنے،سرد جنگ کی سوچ کو چھوڑ کر پرامن بقائے باہمی
اور مشترکہ مفادات کے تعاون کی تکمیل کرنے " پر مشتمل چار نکاتی تجاویز پیش کیں جن
سے موجودہ مشکلات کو دور کرنے کے لیے عالمی برادری کے لیے سمت کا تعین کیا
گیا ہے۔
گزشتہ سال عالمی معیشت بہت مشکل سے سنبھلی ہے،لیکن غیریقینی صورتِ حال
بدستور موجود ہے۔اس حوالے سے شی جن پھنگ نے اقتصادی عالمگیریت اور کثیرالجہتی
پر ثابت قدم رہنے پر زور دیا ، جو کہ عالمی ترقی کےرجحان کی عکاس ہے۔بعض قوتوں نے
دنیا میں محاذ آرائی شروع کی ہوئی ہے، اس حوالے سے صدر شی جن پھنگ نے پر زور
الفاظ میں کہا کہ مختلف ممالک اور مختلف ثقافتوں کو باہمی احترام کی بنیاد پر
مشترکہ ترقی کرنی چاہیے اور اختلافات کی موجودگی کے ساتھ یکسانیت پر زیادہ توجہ
دیتے ہوئے تعاون کرنا چاہیے۔
علاوہ ازیں شی جن پھنگ نے اپنے خطاب میں اعلی معیار
کی ترقی ،اصلاحات و کھلے پن اور حیاتیاتی تحفظ کو ثابت قدمی سے فروغ دینے کے عزم کا
اعادہ کیا جس سے عالمی ترقی کو استحکام کی قوت ملے گی۔