حال ہی میں رائٹرز اور دیگر میڈیا رپورٹس کے مطابق، گزشتہ دنوں جب لیتھوانیا کے سیاستدانوں نے ایک چین
کے اصول کو چیلنج کیا ، تو لتھوانیا کی گھریلو کمپنیوں اور یورپی یونین کی سرمایہ
کاری کمپنیوں کو لیتھوانیا میں
بھاری نقصان اٹھانا پڑا۔ کچھ کاروباری لوگوں کا اندازہ ہے کہ پوری صنعت کو ہونے
والا نقصان کروڑوں یورو میں بنتا ہے۔ متعلقہ کاروباری اداروں نے شکایت کی کہ وہ
حکومت کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے "قربانی" کا بکرا بن رہے ہیں، اور حکومت پر زور
دیا کہ چین کے ساتھ جلد از جلد تعلقات بہتر بنائے۔
یہ تائیوان کے حوالے سے
لتھوانیا کی حکومت کی غلط کاریوں کا کڑوا پھل ہے اور اس کی ذمہ داری پوری طرح خود
لیتھوانیا پرعائد ہوتی ہے۔
گزشتہ سال نومبر میں، لیتھوانیا کی حکومت اپنے وعدے سے مکر
گئی اور تائیوان حکام کی طرف سے نام نہاد "لیتھوانیامیں تائیوان نمائندہ دفتر"
کے قیام کی منظوری دے دی، جس نے ایک چین کے اصول کی صریحاً خلاف ورزی کی اور چین کے
اندرونی معاملات میں سراسر مداخلت کی۔
حال ہی میں لیتھوانیا کی شیڈو کابینہ نے ایک
بیان جاری کیا تھا جس میں اس بات کو تسلیم کیا گیا تھا کہ تائیوان چین کی سرزمین کا
ایک ناقابل تنسیخ حصہ ہے اور لتھوانیا کی حکومت پر زور دیا کہ وہ اپنی غلطیوں کو
درست کرے۔