چین کے صدر مملکت شی جن پھنگ نے پچیس جنوری کو بیجنگ میں آئی او سی کے صدر تھامس باخ سے ملاقات کرتے وقت نشاندہی کی کہ ہم سادہ ،محفوظ اور شاندار اولمپکس کا انعقاد کریں گے۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہم اولمپکس کے شرکاء نیز چینی عوام کی صحت و سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے پرامید ہیں۔بیجنگ سرمائی اولمپکس کے دوران انسداد وبا کے اقدامات کو مضبوط بنایا جا رہا ہے، ماحول دوست تصورات پر عمل درآمد ہو رہا ہے اور پورے ملک میں ورزش سمیت دیگر صحت مندانہ سرگرمیوں کی حوصلہ افزائی کی جا رہی ہے۔اس کے علاوہ ، دنیا بھر میں اولمپکس جنگ بندی کی اپیل کی گئی ہے جو ہر اعتبار سے "زندگی مقدم ہے" کے نظریات کی عکاس ہے اور بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے کی تشکیل کے لیے ایک مثبت پیغام بھی ہے۔
اس ضمن میں سب سے پہلے ،وبائی خطرات کی روک تھام کے لیے بیجنگ سرمائی اولمپکس اور پیرا اولمپکس نے انسداد وبا کی رہنما ہدایات کے دو ورژن جاری کیے ہیں ،ویکسینیشن، نیوکلک ایسڈ ٹیسٹنگ، صحت کی نگرانی، رابطہ کار میکانزم کے قیام سمیت دیگر پہلوؤں سے متعلق تفصیلی ضوابط ترتیب دیے گئے ہیں۔تمام شرکاء کے لیے کلوزڈ لوپ مینجمنٹ کے تحت پالیسیاں اپنائی گئی ہیں .وبا کے خلاف انسدادی اقدامات اولمپکس میں شریک کھلاڑیوں،اہلکاروں سمیت بیجنگ کے باسیوں کی صحت کو بھی یقینی بنائیں گے۔
دوسری اہم بات یہ بھی ہے کہ بیجنگ سرمائی اولمپکس شروع سے ہی گرین ترقیاتی تصور پر عمل پیرا ہیں،بجلی کی فراہمی ،وینیوز کی تعمیرات،آئس میکنگ ٹیکنالوجی ،آمدورفت سمیت مختلف شعبوں میں ماحول دوست تصور کی پاسداری کی جا رہی ہے۔اس کے علاوہ،مقابلوں کے بعد یہ وینیوز عام شہریوں کے زیر استعمال بھی آ سکیں گے ۔جناب شی جن پھنگ نے چوبیس جنوری کو سی پی سی کے ایک اجلاس میں نشاندہی کی کہ سرسبزترقی کو فروغ دینے کا مقصد ہی عوام کی ضروریات کو پورا کرنا ہے۔ سبز اولمپکس کے انعقاد سے عوام ایک مزید بہترماحول سے مستفید ہوں گے نیز ان کی صحت بھی بہتر رہے گی۔
تیسری قابل ذکر بات یہ ہے کہ سرمائی اولمپکس کے انعقاد سے عوام میں ورزش کے شعور کو اجاگر کیا جائے گا جس کی بدولت ایک صحت مند سماج پروان چڑھے گا۔جناب شی جن پھنگ نے آئی او سی کے صدر تھامس باخ سے ملاقات کے موقع پر اپنے خیالات کا اظہار کچھ یوں کیا کہ " اس سے قطع نظر کے چینی کھلاڑی کتنے تمغے حاصل کریں گے ،میں اولمپک کھیلوں سے چینی عوام کو ملنے والی تحریک پر زیادہ توجہ دیتا ہوں۔" سرمائی اولمپکس کی بدولت چین میں تیس کروڑ افراد برفانی کھیلوں میں حصہ لے رہے ہیں جس سے عوام کی ذہنی و جسمانی مضبوطی میں بڑی مدد مل رہی ہے۔یاد رہے کہ چین نے 2008 میں بیجنگ اولمپکس،2014 میں نان جنگ یوتھ اولمپکس کا کامیاب انعقاد کیا ہے اور اب بیجنگ سرمائی اولمپکس 2022 منعقد ہو رہے ہیں جس سے ورزش اور کھیلوں جیسی صحت مندانہ سرگرمیوں کے حوالے سے عوام کے جوش و جذبے کو مزید اجاگر کیا گیا ہے۔
بین الاقوامی سطح پر دیکھا جائے ،تو بیجنگ سرمائی اولمپکس تنازعات زدہ علاقوں میں انسانی زندگیاں بچانے کا بھی ایک قیمتی موقع ہے۔اولمپکس کے دوران جنگ بندی پر عمل داری ایک روایت بن چکی ہے۔ دسمبر دو ہزار اکیس میں اقوام متحدہ میں بیجنگ سرمائی اولمپکس جنگ بندی کی قرارداد منظوری کی گئی ۔ اقوام متحدہ میں چینی مندوب چانگ جون نے ابھی حال ہی میں ایک مرتبہ پھر جنگ بندی کی اپیل کی تاکہ تنازعات زدہ علاقوں کے عوام مصائب سے نجات حاصل کر سکیں۔
انسداد وبا کے دوران "ہر ایک زندگی کو بچانے"سے لے کر پوری دنیا کی امداد تک ،سرمائی اولمپکس میں شریک ہر ایک فرد کی صحت کو یقینی بنانے سے لے کر تیس کروڑ افراد کی ورزش اور صحت مندانہ سرگرمیوں کی حوصلہ افزائی تک ،تمام عملی اقدامات کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی جانب سے "عوام کےلیے گورننس " کے ٹھوس وژن کے عکاس ہیں ،جو نہ صرف "زندگی مقدم ،صحت اولین ترجیح" کوظاہر کرتے ہیں ،بلکہ تمام انسانوں کے لیے محبت کا مظہر بھی ہے۔