حالیہ دنوں چین کے 2021 کے حوالے سے جاری کردہ اقتصادی اعداد و شمار، کثیر جہتی اور دو طرفہ اقتصادی اور تجارتی کامیابیوں کا ایک سلسلہ بھرپور طور پر ظاہر کرتا ہے کہ چین کھلے پن کو وسعت دینے کے اپنے عزم پر ثابت قدمی سے قائم ہے، اور دنیا کے ساتھ مزید قریبی انداز سے جڑا ہوا ہے۔ حقائق کے تناظر میں دنیا کو چین کی ضرورت ہے۔ ایک جانب چین، جسے "دنیا کی فیکٹری" کہا جاتا ہے، مینوفیکچرنگ کی مضبوط صلاحیتوں کا حامل ہے اور عالمی سپلائی چین کو مستحکم رکھنے کی ایک کلیدی قوت بن چکا ہے۔ چین کی کسٹمز انتظامیہ کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق، جنوری سے دسمبر 2021 تک، چین اور امریکہ کے درمیان تجارتی حجم 755.645 بلین امریکی ڈالر تک پہنچ چکا، جس میں پچھلے سال کے مقابلے میں 28.7 فیصد کا اضافہ ہوا ہے جو ایک نیا ریکارڈ ہے۔ تجارتی اعتبار سے یہ دنیا کی دو بڑی معیشتوں چین اور امریکہ کے ایک دوسرے پر بڑھتے ہوئے انحصار کو مزید واضح کرتا ہے۔ ایسے میں چین۔امریکہ اقتصادی اور تجارتی تعلقات کی نام نہاد "ڈی کپلنگ" مکمل طور پر منطق سے عاری ہے۔
دوسری جانب، چینی مارکیٹ کی مستحکم بحالی عالمی کمپنیوں کو سرمایہ کاری کے وسیع مواقع فراہم کر رہی ہے۔ اس وقت چین، انسداد وبا اور معاشی بحالی میں نمایاں پیش رفت سے "عالمی معیشت کی بحالی کی ایک اہم قوت" بن چکا ہے۔ اسی طرح چین کو دنیا کی ضرورت بھی ہے۔ گزشتہ چند دہائیوں میں چینی معیشت کی ترقی عالمی اقتصادی نظام میں اس کے مسلسل انضمام سے کہیں الگ نہیں ہے۔ اصلاحات اور کھلے پن نے چین کو ترقی کی تحریک اور چینی عوام کو ایک بہتر زندگی دی ہے۔