چار فروری کو چوبیسویں سرمائی اولمپک گیمز کی افتتاحی تقریب بیجنگ میں منعقد ہوئی۔ افتتاحی تقریب میں شریک عالمی رہنماؤں میں روسی صدر ولادیمیر پوٹن بھی شامل تھے۔
درحقیقت، اسی دن چینی اور روسی سربراہان مملکت کی "بہار کی ملاقات" میں "اسٹریٹجک تعاون" ہی ایک کلیدی لفظ تھا۔ یہ عالمی تبدیلیوں کے تناظر میں امن اور پائیدار ترقی کے لیے بین الاقوامی برادری کی آواز سے مطابقت رکھتا ہے۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ دونوں فریقوں کی طرف سے جاری مشترکہ بیان میں جمہوریت، ترقی، سلامتی اور نظم و نسق کے مشترکہ موقف پرروشنی ڈالی گئی ہے۔ اس بات پر زور دینے سے کہ "جمہوریت تمام بنی نوع انسان کی مشترکہ قدر ہے، نہ کہ چند ممالک کا پیٹنٹ"، "ترقی عوام کی فلاح و بہبود کی کلید ہے"تک، "مخالف بیرونی قوتوں کی اندرونی معاملات میں مداخلت "سے، دونوں ممالک کو "حقیقی کثیرالجہتی پر عمل کرنے" تک، مشترکہ بیان سے بین الاقوامی انصاف کے دفاع اور بین الاقوامی تعلقات کی جمہوریت کو فروغ دینے کا ایک طاقتور اشارہ بھیجا گیا ہے۔
دونوں سربراہان مملکت کی ملاقات کے دوران، "عملی تعاون" ایک اور کلیدی لفظ بن گیا۔ دونوں سربراہان مملکت نے معیشت، تجارت، توانائی، سائنس اور ٹیکنالوجی اور مالیات سمیت شعبوں میں باہمی تعاون پر تبادلہ خیال کیا اور مشترکہ طور پر چین-روس کھیلوں کے تبادلے کے سال کے باضابطہ آغاز کا اعلان کیا۔ چین اور روس کے درمیان اعلیٰ سطح کا باہمی اعتماد اور ہمہ گیر عملی تعاون نہ صرف دونوں ملکوں کے عوام کو فائدہ پہنچاتا ہے بلکہ پیچیدہ اور غیر مستحکم بین الاقوامی صورتحال کو استحکام اور مثبت توانائی بھی فراہم کرتا ہے۔