موسم بہار میں سربراہان مملکت کی سفارت کاری ، دنیا کے لیے ایک نئی قوت محرکہ کی فراہمی

2022/02/07 16:17:42
شیئر:


چینی قمری کلینڈر کے مطابق ٹائیگر کے سال کی شروعات میں ایک جانب چینی ثقافت کے مختلف خوبصورت رنگوں سے سجی  بیجنگ سرمائی اولمپکس کی افتتاحی تقریب نے دنیا کو حیران کر دیا  تو دوسری جانب اسی دوران چینی صدر شی جن پھنگ اور غیر ملکی سربراہان ،حکومتی اور بین الاقوامی معززین کے درمیان بالمشافہ ملاقاتوں نے بھی دنیا کی توجہ مبذول کروائی ہے ۔ سرمائی اولمپکس کے دوران  سربراہان مملکت کی سفارت کاری کی کامیابی صحیح معنوں میں اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ انصاف  لوگوں کے دلوں میں ہے اور ہمارے دوست پوری دنیا میں ہیں۔

چار  فروری  چینی قمری کلینڈر کے مطابق موسم بہار  کے آغاز کا دن ہے ۔ اسی روز  چینی صدر شی جن پھنگ اور روسی صدر پوتن کے درمیان ملاقات ہوئی ۔ ماضی کا جائزہ لیا  جائے تو شی جن پھنگ کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے دونوں رہنما وں کے درمیان اڑتیس  ملاقاتیں  ہو  چکی  ہیں۔ تاہم، حالیہ  ملاقات کے بعد جاری ہونے والے بیان میں اگرچہ مفہوم مزید گہرے ہیں، لیکن اظہار بہت سیدھا ہے۔چین روس  تعلقات کے بارے میں بیان میں کہا گیا ہے کہ "سرد جنگ کے دور  کے برعکس  عسکری سیاسی اتحاد  کا ماڈل "قائم کیا جائے گا ، بیان میں  نیٹو کی توسیع کی مخالفت ، ایشیا پیسیفک اور یورپ میں امریکی میزائلوں کی تنصیب اور امریکہ کی "انڈو پیسفک حکمت عملی" کی مخالفت کرتے ہوئے  چین اور روس کے مشترکہ موقف  کو مزید واضح کیا گیا ہے ۔ اس بات کے قوی امکانات ہیں  کہ دونوں سربراہان مملکت کی قیادت میں چین اور روس کے تعلقات پہاڑ کی طرح مستحکم ہوں گے اور عالمی امن و استحکام کو برقرار رکھنے کے لیے ہمیشہ ایک مضبوط قوت ثابت ہوں گے۔

فولاد جیسے مضبوط چین پاک تعلقات سے  ہر کوئی واقف ہے۔ صدر شی جن پھنگ اور وزیر اعظم لی  کہ چھِانگ نے  سرمائی اولمپکس کی افتتاحی تقریب میں شرکت کے لیے چین تشریف لانے والے پاکستانی وزیر اعظم عمران خان سے الگ الگ ملاقاتیں کیں ۔ اس کے علاوہ چینی وزیر خارجہ وانگ  ای  نے بھی اپنے پاکستانی ہم منصب شاہ محمود  قریشی سے ملاقات کی  جو  وزیر اعظم پاکستان عمران خان کے ہمراہ دورے پر موجود تھے ۔چھ تاریخ کو دونوں ممالک کے تعلقات کے حوالے سے ایک مشترکہ بیان جاری کیا گیا ۔   اس سے چین پاکستان تعلقات کی غیر معمولی نوعیت اور دونوں ممالک کے درمیان منفرد اسٹریٹجک باہمی اعتماد اور گہری دوستی کی بہترین عکاسی ہوتی ہے۔ مذکورہ ملاقاتوں کے دوران فریقین نے چین پاکستان اقتصادی راہداری کی تعمیر کا  ذکر کرتے ہوئے حاصل شدہ  ٹھوس  ثمرات کو سراہا اور  سی پیک کی تعمیر کو مزید فروغ دینے کے لیے بلند توقعات ظاہر کیں۔ چین  سی پیک کی تعمیر کے دوسرے مرحلے میں اعلیٰ معیار کی ترقی کو فروغ دینے، زراعت اور صنعت کی جدیدیت اور پاکستان کی  ترقیاتی  صلاحیتوں کو بڑھانے کے لیے اپنا معاون کردار ادا کرنے کا خواہاں ہے۔

درحقیقت، "بیلٹ اینڈ روڈ" کا ذکر صدر شی جن پھنگ اور وسطی ایشیا کے پانچ ممالک کے سربراہان سمیت کئی ممالک کے رہنماؤں کے درمیان ہونے والی ملاقاتوں میں بارہا سامنے آیا ہے۔ تاحال  140 سے زائد ممالک اور 30 سے زائد بین الاقوامی تنظیموں نے چین کے ساتھ "بیلٹ اینڈ روڈ" کی مشترکہ تعمیر کے حوالے سے 200 سے زائد تعاون کی دستاویزات پر دستخط کیے ہیں۔ دنیا کے دو تہائی ممالک اور ایک تہائی بین الاقوامی تنظیموں کی جانب سے چین کے ساتھ تعاون پر اتفاق واضح کرتا ہے کہ  باہمی سود مند  تعاون، بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرے  کی تعمیر   اور  عالمی امن اور ترقی کے حوالے سے   صدر شی جن پھنگ کے تصور کو عالمی برادری میں وسیع  پیمانے پر تسلیم کیا گیا ہے۔ دنیا   نے عالمی سطح پر کھڑا ایک متحرک چین دیکھا ہے اور  چین کے ساتھ مشترکہ ترقی کی امید اور مواقع بھی  دیکھے ہیں ۔ میرے خیال میں اس سے یہ بھی واضح ہوتا ہے کہ  شدید وبائی صورتحال اور کچھ مغربی ممالک کی جانب سے چین کو بدنام کرنے کی بھرپور کوششوں  کے باوجود،کیوں اب بھی 30 سے زائد  بیرونی رہنماوں اور بین الاقوامی سیاست دانوں نے مشکلات پر قابو پا کر ہزاروں میل کا سفر طے کرتے ہوئے بیجنگ کا رخ کیا اور  چینی صدر  شی جن پھنگ کے ساتھ   مشترکہ مستقبل  اور  عالمی ترقی  پر  تبادلہ خیال کیا ۔

چار فروری کو چین بھر میں موسم بہار کے آغاز  کا جشن منایا گیا ۔ بہار آ  چکی ہے، اور سرد موسم بھی جلد ڈھل جائے گا  ۔ صدر شی جن پھنگ نے چوتھی چائنا انٹرنیشنل امپورٹ ایکسپو کی افتتاحی تقریب میں کہا  "چین ایک کھلی عالمی معیشت کی تعمیر کے لیے دوسرے ممالک کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے تیار ہے۔آئیے کھلے پن کے  موسم بہار کی ہوا سے  دنیا کو گرمائیں !"  خوبصورت موسم بہار میں، آئیے ہم ایک ساتھ مستقبل کے لیے اشتراک کریں !