تائیوان کو ہتھیاروں کی فروخت ایک بار پھر ظاہر کرتی ہے کہ امریکہ آبنائے تائیوان کے امن و استحکام کے لئے سب سے بڑا خطرہ ہے، سی ایم جی کا تبصرہ

2022/02/09 10:21:17
شیئر:

امریکی حکومت نے 7 تاریخ کو تائیوان کو تقریباً 100 ملین امریکی ڈالر مالیت کی "پیٹریاٹ میزائل انجینئرنگ سروسز" اور "بیٹل فیلڈ سرویلنس پروجیکٹ" فروخت کرنے کا فیصلہ کیا۔ موجودہ امریکی انتظامیہ کے اقتدار سنبھالنے کے بعد یہ تائیوان کو ہتھیاروں کی دوسری فروخت ہے۔ یوں واشنگٹن نے "تائیوان کی علیحدگی" کی حمایت نہ کرنے کے اپنے سیاسی عزم کی بارہا خلاف ورزی کی ہے اور چین کے اندرونی معاملات میں مداخلت کے لیے بار بار "تائیوان کارڈ" کا استعمال کیا ہے۔
تائیوان کا مسئلہ چین امریکہ تعلقات میں سب سے اہم اور حساس مسئلہ ہے اور واشنگٹن اس بارے میں واضح سمجھتا ہے۔ موجودہ امریکی انتظامیہ کے اقتدار سنبھالنے کے بعد، اس نے بارہا وعدہ کیا ہے کہ وہ ون چائنا پالیسی پر گامزن رہے گا، "تائیوان کی علیحدگی" کی حمایت نہیں کرے گا اور امید کا اظہار کیا ہے کہ آبنائے تائیوان کے علاقے میں امن و استحکام برقرار رہے گا۔ تاہم، حقائق  یہ بتاتے ہیں کہ امریکہ نے اس بیان پر قطعی عمل نہیں کیا ہے. آبنائے تائیوان میں جنگی جہاز بھیجنے سے لے کر تائیوان کو ہتھیاروں کی فروخت تک، امریکہ نے "چین کو کنٹرول کرنے کے لیے تائیوان کو استعمال کرنے" کے اپنے حقیقی مقصد کو بے نقاب کیا ہے۔ کچھ تجزیہ کاروں نے نشاندہی کی کہ امریکہ کی جانب سے ون چائنا پالیسی کو مسخ کرنے اور "تائیوان کی علیحدگی" پسند قوتوں کی حمایت کرنے کی کوشش کرنے والا خطرناک عمل نہ صرف تائیوان کو انتہائی خطرناک صورت حال میں لے جائے گا بلکہ امریکہ کو ناقابل برداشت صورتحال کا سامنا بھی کرنا ہوگا۔