حال ہی میں چینی صدر شی جن پھنگ اور وزیر اعظم لی کھہ چھیانگ نے بیجنگ میں پاکستانی وزیر اعظم عمران خان سے الگ الگ ملاقاتیں کیں۔ عمران خان کے سرمائی اولمپکس کی افتتاحی تقریب کے لیے بیجنگ میں قیام کے دوران دونوں ممالک کا مشترکہ بیان بھی جاری کیا گیا ۔ اس سے چین پاکستان اقتصادی راہداری کی اعلیٰ معیار کی ترقی کے لیے ایک واضح سمت کا تعین کیا گیا ہے۔ دونوں ممالک کے رہنماؤں کی رہنمائی میں سی پیک کی تعمیر سے یقیناً وسیع تر امکانات کا آغاز ہو گا۔
آٹھ سال پہلے، صدر شی جن پھنگ نے پہلی بار "بیلٹ اینڈ روڈ" انیشیٹو کی تجویز پیش کی تھی، اور سی پیک کو "بیلٹ اینڈ روڈ" کے تحت ایک مثالی منصوبے کے طور پر پاکستان میں گرم جوشی سے شروع کیا گیا ۔ شروع سے ہی صدر شی جن پھنگ نے سی پیک کی تعمیر کو انتہائی اہمیت دی ہے اور پاکستانی رہنماؤں سے ملاقات کرنے کے ہر موقع پر انہوں نے چین پاک اقتصادی راہداری کی تعمیر کو اعلیٰ معیار کے ساتھ فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیا ہے ، تاکہ سی پیک کو "بیلٹ اینڈ روڈ" کی اعلیٰ معیار کی مشترکہ تعمیر کا ایک اہم مثالی منصوبہ بنایا جائے ۔
تاحال سی پیک کے پہلے مرحلے کی تعمیر کے نتیجہ خیز ثمرات برآمد ہوئے ہیں۔بجلی کی فراہمی سمیت توانائی کے متعدد منصوبوں کی تکمیل کے بعد ان کے نمایاں اثرات سامنے آنا شروع ہو چکے ہیں ، جس نے پاکستان میں کئی سالوں سے جاری بجلی کی قلت کی وجہ سے پیدا ہونے والے سماجی اور اقتصادی مسائل کو بڑی حد تک ختم کر دیا ہے۔ لائٹ ریل ریلوے کے باضابطہ افتتاح اور انٹرسٹی ایکسپریس وے سمیت ٹرانسپورٹیشن کے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر سے نقل و حمل کو درپیش مسائل میں بہت حد تک بہتری آئی ہے اور پاکستان کے اقتصادی انفراسٹرکچر کی جدید کاری کو بہت فروغ ملاہے۔ اس کے ساتھ ساتھ سی پیک کے منصوبوں کے تعمیراتی عمل کے دوران مقامی لوگوں کے لیے روزگار کے خاطر خواہ مواقع فراہم کئے گئے ہیں، جس سے ان لوگوں کو ٹھوس فوائد حاصل ہوئے ہیں۔
مئی 2019 میں، بیجنگ میں منعقدہ دوسرے بیلٹ اینڈ روڈ فورم کی بین الاقوامی سمٹ کے دوران، چین اور پاکستان کے رہنماؤں نے چین پاک اقتصادی راہداری کے تحت سماجی اور عوام کے معاش سے متعلق شعبہ جات میں تعاون کے حوالے سے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کی تقریب میں شرکت کی ۔ رواں سال 6 فروری کو صدر شی جن پھنگ کی وزیر اعظم پاکستان عمران خان سے ملاقات کے دوران صدر شی نے "چین پاک اقتصادی راہداری کی گہرائی سے ترقی کو فروغ دینے" پر زور دیا۔ جبکہ اس موقع پر پاکستانی وزیر اعظم نے کہا کہ "پاکستان چین پاک اقتصادی راہداری کے دوسرے مرحلے کو فعال طور پر فروغ دینے کے لیے پرعزم ہے۔"
دونوں ممالک کے رہنماؤں کے درمیان طے پانے والے اہم اتفاق رائے کے تحت سی پیک کی تعمیر توسیع و ترقی اور وافر مواقع کی حامل اعلیٰ معیاری مرحلے میں داخل ہو گئی ہے۔دونوں فریقوں نے "چین پاکستان صنعتی تعاون کے فریم ورک معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔ چین پاکستان بزنس انوسٹمنٹ فورم قائم ہو چکا ہے ، زرعی ورکنگ گروپ ، انفارمیشن ٹیکنالوجی ورکنگ گروپ اور سائنس اینڈ ٹیکنالوجی ورکنگ گروپ قائم ہو چکے ہیں ۔ علاوہ ازیں سی پیک کے فریم ورک کے تحت لوگوں کے معاش کے حوالے سے متعدد سماجی منصوبوں کی منظوری کے بعد ان پر عمل درآمد کیا گیا ہے، اور ان کے اچھے نتائج بھی برآمد ہوئے ہیں۔
حال ہی میں جاری ہونے والے چین پاکستان مشترکہ بیان میں دونوں ممالک کے رہنماؤں نے چین پاک اقتصادی راہداری کے اعلیٰ معیار کی ترقی کا نیا ہدف طے کیا، جس کے عین مطابق معیشت، تجارت، انفراسٹرکچر، صنعتی ترقی، زراعت کی جدیدیت ، سائنس اور ٹیکنالوجی نیز سماجی اور لوگوں کے معاش سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کو مضبوط بنایا جائے گا ، چین پاکستان صحت کی راہداری ، صنعتی راہداری ، تجارتی راہداری ، ڈیجیٹل اور گرین راہداری کی تعمیر کی جائے گی ، گوادر بندر گاہ کی تعمیر اور آپریشن کو تیز تر کیا جائے گا ، اور گوادر کم کاربن ری سائیکلنگ زون کی تعمیر کی جائے گی ۔ گوادر میں معاشی اور سماجی ترقی کو فروغ دینے اور لوگوں کےمعاش سے متعلق اعلیٰ معیار ی منصوبوں کے ذریعے گوادر کے علاقے میں معاشی اور سماجی ترقی اور لوگوں کی زندگی میں بہتری کو فروغ دیا جائے گا ۔
مستقبل کو دیکھا جائے تو چین اور پاکستان ، دونوں ممالک کے رہنماؤں کے طے کردہ نئے اہداف کے تحت مخلصانہ تعاون جاری رکھیں گے، چین پاک اقتصادی راہداری کی مشترکہ تعمیر کے راستے میں موجود مشکلات پر قابو پاتے ہوئے بہادری سے آگے بڑھیں گے اور نئے ثمرات حاصل کریں گے۔ اس طرح نہ صرف دونوں ممالک کے عوام کو فائدہ پہنچے گا بلکہ خطے کی خوشحالی اور ترقی میں بھی مضبوط محرک ہو گا ۔