امریکی ایوان نمائندگان نے حال ہی میں نام نہاد "امریکن کمپیٹیشن ایکٹ آف 2022" منظور کیا ہے، جس میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ امریکہ مینوفیکچرنگ، اختراعات اور معاشی طاقت میں دوسروں سے آگے نکل جائے۔ تاہم، بل میں چین سے متعلق مواد کی بڑی مقدار پریشان کن ہے، جیسے کہ چین کی ترقی کے راستے اور ملکی اور خارجہ پالیسیوں پر بہتان لگانا، تائیوان، سنکیانگ، ہانگ کانگ اور تبت جیسے مسائل کے ذریعے چین کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرنا وغیرہ۔ درحقیقت یہ سرد جنگ کے رنگ اور زیرو سم ذہنیت کا مظہر ہے۔یہ کہنا بہتر ہوگا کہ یہ ایک "بالادستی ایکٹ" ہے۔
چین کی ترقی کا مقصد کبھی بھی امریکہ کی جگہ لینا نہیں رہا بلکہ چینی عوام کو زیادہ خوشحال اور بہتر زندگی دینا ہے۔ چین کسی کو بھی ترقی کے اپنے اس جائز حق سے محروم کرنے نہیں دے گا۔ آخر کار امریکہ کا اصل مخالف خود امریکہ ہی ہے۔ ٹیکنالوجی اور اقتصادی ترقی کے قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے، بعض امریکی سیاست دان مقابلے کے نام پر چین پر دباو ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں، جس سے معیشت، تجارت، تعلیم، سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبوں میں چین اور امریکہ کے تعاون کو شدید نقصان پہنچے گا اور آخر کار امریکہ کے اپنے مفادات کو نقصان ہوگا۔