امریکی حکومت نے افغان عوام کے اثاثوں کو ہڑپ کر لیا ، سی ایم جی کا تبصرہ

2022/02/13 15:39:19
شیئر:

امریکی صدر جو بائیڈن نے گیارہ تاریخ کو ایک صدارتی فرمان پر دستخط کرتے ہوئے افغان حکومت کے امریکہ میں منجمد 7 ارب ڈالر کے اثاثوں کو استعمال میں لانے کا اعلان کیا۔ فرمان کے مطابق نصف رقم یعنیٰ  3.5 بلین ڈالر براہ راست افغان عوام کے لیے استعمال میں لائی جائے گی جبکہ بقیہ نصف رقم امریکہ میں ہی رکھی جائے گی جسے نائن الیون کے دہشت گردانہ حملوں میں ہلاک ہونے والوں کے لواحقین کے لیے بطور معاوضہ استعمال کیا جائے گا۔

نائن الیون متاثرین کے لواحقین کے لیے امریکی حکومت کی جانب سے نام نہاد معاوضے کی ادائیگی سے اندر کی مزید گھناؤنی کہانی کا انکشاف ہوا ہے۔ امریکی حکومت نے 16 سال کی تاخیر کے بعد 2017 سے معاوضے کی ادائیگی شروع کی۔ تاہم 2019 میں، امریکی حکومت نے قانون میں ترمیم سے "متاثرین کے لواحقین" کے دائرہ کار کی دوبارہ وضاحت کی، جس کے نتیجے میں بالواسطہ متاثرین کے کچھ خاندان معاوضہ وصول کرنے سے محروم ہو  گئے ۔ایسے افراد نے جب عدالت سے رجوع کیا تو اُن کے  وکلاء نے 2020 اور 2021 کے درمیان امریکی حکومت کو "شیطانی ڈیل" کی تجویز پیش کی جس میں افغان منجمد اثاثوں کا استعمال شامل ہے۔امریکی حکومت نے درحقیقت اس صریح "ڈکیتی اور لوٹ" کے تجارتی منصوبے سے اتفاق کیا، اور اسے واقعی عملی جامہ پہنایا۔یہ امر شرمناک ہے کہ دنیا کی واحد سپر پاور افغان عوام کی جان بچانے والی رقم ہڑپ کر رہی ہے۔