پاکستان ہر مشکل اور آزمائش کی گھڑی میں چین کے ساتھ ہمیشہ کھڑا رہے گا

2022/02/18 16:33:14
شیئر:

پاکستان کے وزیراعظم جناب عمران خان جب دورہ چین کے لیے  بیجنگ  تشریف لائے تو یہاں ا ن کا پرتپاک استقبال کیا گیا۔ جناب عمران خان نے بیجنگ میں چار سے چھ فروری تک  اپنےقیام کے دوران مختلف شخصیات سے ملاقاتیں کیں جن میں چین کے صدر مملکت جناب شی جن پھنگ اور وزیراعظم جناب لی کھہ چھیانگ سے ملاقاتیں بھی شامل تھیں۔ ان ملاقاتوں کے دوران چین پاک اقتصادی راہداری کی تیزرفتار تعمیر سمیت باہمی دلچسپی کے دیگر امور پر  تعمیری بات چیت ہوئی۔

وزیرا عظم پاکستان جناب عمران خان کا حالیہ دورہ چین ہمہ جہت تھا۔ انہوں نے بیجنگ سرمائی کھیلوں میں شرکت کے ساتھ ساتھ  باہمی دلچسپی  اور دو طرفہ اہمیت کے امور کے حوالے سے بھی کئی ملاقاتیں کیں۔

چین کے سفارتی حلقوں میں بھی وزیر اعظم پاکستان کے دورہ چین کو بے حد سراہا گیا ہے۔چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وین بین نے جناب عمران خان کی بیجنگ سرمائی اولمپکس کی افتتاحی تقریب میں شرکت  کو  چین پاک روایتی دوستی اور  باہمی  حمایت کی عمدہ عکاسی قرار دیا  ۔انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک  نے  چین  پاک اقتصادی راہداری کی جامع ترقی اور  سائنس و ٹیکنالوجی، زراعت، سماج، لوگوں  کے معاش  سمیت دیگر شعبوں میں تعاون کو وسعت دینے پر مفصل تبادلہ خیال کیا ہے۔ اس کے علاوہ ایک سبز ،  صحت مند اور ڈیجیٹل  راہداری  کی تعمیر پر بھی زور دیا گیا ہے ۔ چینی کاروباری اداروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے کی ترغیب دینے اور "چین پاکستان آزاد تجارتی معاہدے"   کے تحت پاکستانی زرعی مصنوعات کی درآمدات کو بڑھانے  پر اہم اتفاق رائے کیا گیا ہے۔

چین کی جانب سے واضح کیا گیا ہے کہ وہ پاکستان کے ساتھ طے پانے والے اہم اتفاق رائے کو عملی جامہ پہنانے، چین پاکستان اسٹریٹجک باہمی اعتماد کو مزید گہرا کرنے، دونوں ممالک کے درمیان عملی تعاون کو وسعت دینے اور چین پاکستان چار موسموں کے اسٹریٹجک تعاون پر مبنی شراکت دارانہ  تعلقات  کی ترقی کو   نئی تقویت فراہم کے لیے مشترکہ کوششوں کا خواہاں ہے۔ 

وزیر اعظم عمران خان کا دورہ چین خطے کی صورتحال اور سی پیک کے دوسرے مرحلے کو فعال کرنے کے حوالے سے غیر معمولی اہمیت کا حامل تھا۔ پاکستان نے ایک ایسے وقت میں بیجنگ سرمائی اولمپکس کی افتتاحی تقریب میں اعلیٰ ترین سطح پر شرکت کا فیصلہ کیا جب چند مغربی ممالک نے چین کے ساتھ  جاری اپنی محاز آرائی اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی آڑ میں سفارتی یا سیاسی بائیکاٹ کا اعلان کیا تھا۔ پاکستان نے ایک بار پھر ثابت کر دیا کہ وہ ہر مشکل اور آزمائش کی گھڑی میں چین کے ساتھ ہمیشہ کھڑا  رہے گا۔