بیس فروری کو بیجنگ سرمائی اولمپکس باقاعدہ اختتام پذیر ہوئے ۔چین نے سرمائی اولمپکس کی تاریخ میں اپنی بہترین کامیابی حاصل کرتے ہوئے برفانی کھیلوں کی ترقی کو بھی بے حد فروغ دیا ہے۔ بیجنگ سرمائی اولمپکس اقتصادی ثمرات،انسانی ترقی اور ماحولیاتی تحفظ کے عمدہ امتزاج سے نئے ترقیاتی ماڈل کی جستجو میں چین کا ایک مثبت تجربہ ہے۔
سترہ نومبر دو ہزار اکیس کو بیجنگ سرمائی اولمپکس پارک کا باقاعدہ آغاز ہوا ،جہاں موجود شو گانگ سکی جمپنگ پلیٹ فارم نے دنیا کو اپنی جانب راغب کیا ہے۔یہ پلیٹ فارم سرمائی اولمپکس کی تاریخ میں صنعتی ورثے کے دوبارہ براہ راست استعمال سے کھیلوں کے مرکز میں ڈھل چکا ہے ، آج یہ مقام اسٹیل کمپنی کے کول ٹاور سمیت صنعتی وسائل کی تعمیرنو سے دنیا کا پہلا سکی جمپنگ پلیٹ فارم کہلاتا ہے جو مستقل طور پر محفوظ اور قابل استعمال رہے گا۔ شوگانگ سکی جمپنگ پلیٹ فارم کی صنعتی ورثے سے برفانی کھیلوں کے میدان میں تبدیلی کی کہانی چین کی سرسبز اور اعلیٰ معیاری ترقی کا ایک مثبت نمونہ بھی ہے۔
سرمائی اولمپکس کے انعقاد سے علاقائی متوازن ترقی کو بھی فروغ ملا ہے۔گیمز کی تیاریوں کے دوران،سرمائی اولمپکس کے لیے بنیادی تنصیبات کی تعمیر سے روزگار کے مزید مواقع میسر آئے ہیں ،جب کہ بیجنگ کے نواح میں واقع ضلع یان چھنگ اور صوبہ حہ بئی کے شہر چانگ جیا کھو کی بنیادی تنصیبات ،بالخصوص ذرائع آمدورفت میں بھی بے حد بہتری آئی ہے۔اس سے بیجنگ اور صوبہ حہ بئی کی ترقی کو مربوط کیا گیا ہے اور اسے مزید متوازن بنایا جا رہا ہے۔دوسری جانب،برفانی کھیل اور برف سے متعلق سیروسیاحت نے چین کے شمال مشرقی علاقے کو ترقی کی نئی سمت دکھائی ہے۔شمال مشرقی علاقہ چین کی بھاری صنعت کی بیس کہلاتا ہے مگر اقتصادی ترقیاتی ماڈل میں تبدیلی کے ساتھ یہاں ترقی کی رفتار نسبتاً سست رہی ہے۔اب برفانی معیشت کی ترقی کے ساتھ اس علاقے کے لیے نئے ترقیاتی امکانات پیدا ہو رہے ہیں۔بین الاقوامی اولمپک کمیٹی کے اندازے کے مطابق سال 2025 تک چین میں سرمائی کھیلوں کا حجم 150 ارب امریکی ڈالر تک پہنچ جائے گا جو دنیا میں سرمائی کھیلوں کی منڈی کو کافی حد تک فروغ دے گا۔موسم سرما میں شمال مشرقی علاقہ چینی سیاحوں کی پسندیدہ منازل میں شامل ہے۔صوبہ حہ لونگ جیانگ کے شہر ہاربین میں ہر سال آئس اینڈ اسنو میلے کا اہتمام کیا جاتا ہے ،شہر مو دان جیانگ کے بائی موڈل فاریسٹ فارم یعنی جڑواں چوٹیوں والے فاریسٹ فارم میں سال میں سات ماہ تک برف موجود رہتی ہے اور برف کی سب سے گھنی تہہ تقریباً دو میٹر ہے۔یہاں برف سے سجی ہوئی پریوں کی دنیا ہر سال بڑی تعداد میں سیاحوں کو راغب کرتی ہے۔صوبہ جی لین میں درختوں پر منجمد کہرسردیوں کا ایک انوکھا منظر ہے جہاں ہر سال بے شمار فوٹوگرافرز جاتے ہیں۔بیجنگ سرمائی اولمپکس کی وجہ سے تیس کروڑ سے زائد چینی افراد برفانی کھیلوں میں شریک ہو چکے ہیں اور برفانی کھیلوں اور سیاحت میں لوگوں کی دلچسپی مزید بڑھتی چلی جا رہی ہے۔ اس سے شمال مشرقی چین کی سیاحتی صنعت کو فروغ ملے گا اور پرانی صنعتی بیس کو ایک مرتبہ پھر ترقی کی نئی قوت میسر آئے گی۔
معیشت کے علاوہ،بیجنگ سرمائی اولمپکس سے شہریوں کی صحت کو بھی نمایاں طور پر بہتر بنانے میں مدد ملے گی اور ماحولیاتی تحفظ کو بھی مسلسل طور پر فروغ دیا جائے گا۔ برفانی کھیلوں میں لوگوں کی مزید شرکت کے علاوہ،پورے سماج میں چاروں موسموں میں ورزش کی عادت بھی مقبول عام ہو چکی ہے۔اب بیجنگ سرمائی اولمپکس کے کھیل کے میدان ،وینیوز ،متعلقہ پارکس شہریوں کی ورزش کے مقامات بن جائیں گے جس سے عوام کی جسمانی صحت کو مضبوط بنایا جائے گا۔اس کے ساتھ ساتھ "سرسبز پہاڑ سونے اور چاندی کے پہاڑ " سے لے کر اب "آئس اینڈ سنو بھی سونے اور چاندی کے پہاڑ" تک ، بیجنگ سرمائی اولمپکس میں ماحولیاتی تحفظ کے تصورات پر عمل کیا گیا ہے۔جیسا کہ جاپان کی آساہی شمبون نے کہا ہے کہ "ماحول دوست اولمپکس" چین کی پائیدار ترقی کا ایک تجربہ ہے۔بیجنگ سرمائی اولمپکس کے دوران بیجنگ،تھیان جن اور صوبہ حہ بئی سمیت آس پاس علاقے میں ماحول مسلسل طور پر بہتر ہو رہا ہے۔
تمام گیم وینیوز میں سو فیصد ماحول دوست توانائی کا استعمال اورصنعتی ورثے کا دوبارہ استعمال کیا گیا ہے،سرمائی گیمز کے تینوں وینیوز کی ہم آہنگ اور متوازن ترقی اور قدیم صنعتی بیس کا دوبارہ احیا ہوا ہے،عوامی صحت اور ماحولیاتی تحفظ میں مسلسل بہتری آ رہی ہے۔بیجنگ سرمائی اولمپکس نے چینی معیشت کی اپ گریڈنگ اور اعلیٰ معیار کے نئے ترقیاتی ماڈل کے لیے ایک مثالی تجربہ پیش کیا ہے اور عالمی اقتصادی بحالی کے لیے چین کا مثبت کردار بھی بخوبی نبھایا گیا ہے۔