موسم بہار کی آمد آمد ہے، ایک شجر بید کی آواز

2022/02/24 10:58:08
شیئر:

بیس فروری کو بیجنگ سرمائی اولمپکس کی اختتامی تقریب کے دوران فنکاروں نے اپنے ہاتھوں میں شجر بید کی شاخیں تھامے دلکش شاعرانہ انداز سے غیرملکی دوستوں کو  الوادع کہا ۔نرم اور سرسبز شجر بید  کی شاخیں نہ صرف دوستوں سے  محبت کا اظہار ہیں  ،بلکہ موسم بہار کی آمد اور تمام مشکلات کی دوری کے لیے نیک تمنائیں بھی ہیں۔

شجر بید  کا شمار چین میں عام درختوں میں کیا جاتا ہے جو روزمرہ زندگی سے قریبی وابستہ ہے، اس کے ساتھ ساتھ  اس شجر  کا ذکر چین میں قدیم ترین شاعری میں بھی ملتا ہے۔ پاکستانی سماج کے تناظر میں بھی شجر بید  کی  کافی اہمیت ہے۔پاکستان میں انتہائی مقبول کھیل کرکٹ کے لیے استعمال ہونے والے  بیٹ ، بید کی ایک قسم بید مجنوں سے بنائے جاتے ہیں۔چین میں زیادہ تر بید مجنوں سنکیانگ کے شمال میں واقع ارٹش دریا کے طاس سمیت دوسرے مغربی علاقے میں پائے جاتے ہیں۔

شجر بید نہ صرف روزمرہ زندگی میں ایک اہم دوست کی مانند ہے ،بلکہ روایتی شاعری کا اہم جزو بھی ہے۔ چینی زبان میں بید "لیو" سے موسوم ہے، جو "رکنے"یا "نہ جانے"کے مماثل ہے۔سادہ الفاظ میں اس سے مراد لی جا سکتی ہے کہ اپنے کسی عزیز ترین دوست کو بھاری دل کے ساتھ  الوداع کہتے ہوئے ہچکچاہٹ کا انداز  اور دوبارہ ملن کی خواہش کا اظہار  ہے ۔ چین میں شاعری کے قدیم ترین مجموعے میں کیا خوب انداز بیان اپنایا گیا ہے کہ " میری روانگی پر بید کی ڈالیاں ہچکچاہٹ میں جھوم رہی تھیں۔ میری واپسی پر بارش اور برف باری ہونے لگی ہے۔ " دوسری جانب،موسم سرما کی رخصتی کے بعد شجر بید  کا شمار ان اولین درختوں میں کیا جاتا ہے جن پر ہریالی اور سبزے کی بہار سب سے پہلے آتی ہے۔ اس لیے یہ موسم بہار کی آمد اور  زندگی کی نئی رعنائیوں کی علامت بھی ہے۔ " میں نہیں جانتا کہ ناتواں پتوں کو کس نے توڑا ہے، لیکن فروری میں بہار کی ہوا قینچی کی مانند ہے۔"یہ اشعار شجر بید کی ہی عکاسی کرتے ہیں ،اور یہ ان اشعار میں شامل ہیں جو چینی بچے سب سے پہلے یاد کرتے ہیں۔

مجھے یاد ہے کہ افتتاحی تقریب میں  آتش بازی نے فضا میں خوش آمدید کہتے ہوئے صنوبر کے ایک خوبصورت درخت کے دلکش رنگ بکھیرے تھے۔پہاڑوں میں نشو ونما پانے والا یہ مشہور  درخت دور سے آنے والے مہمانوں کا ہمیشہ گرم جوشی سے استقبال کرتا ہے۔یوں  صنوبرسے اگر مہمانوں کا استقبال کیا جاتا ہے تو بید سے مہمانوں کو بوجھل دل سے الوداع کہا جاتا ہے۔یہ نہ صرف چینی عوام کی گرمجوشی کا مظہر ہے ،بلکہ فطرت کے ساتھ ہم آہنگی کا بھی عکاس ہے۔انسانیت اور فطرت کے درمیان ہم آہنگی چین کی روایت ہے اور مستقبل کی سمت بھی متعین کرتی ہے۔