چین کے صدر شی جن پھنگ نے 25 تاریخ کو روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے ساتھ ٹیلی فون پر بات چیت میں کہا کہ چین یوکرین کے معاملے کی حقیقت اور غلط و درست کے مطابق اپنے موقف کا فیصلہ کرتا ہے، سرد جنگ کی ذہنیت کو ترک کیا جانا چاہیے، تمام ممالک کے مناسب سیکورٹی خدشات کو اہمیت دی جانی چاہیے اور ان کا احترام کیا جانا چاہیے اور گفت و شنید کے ذریعے ایک متوازن، موثر اور پائیدار یورپی سیکورٹی میکانزم تشکیل دیا جانا چاہیے ۔ چین روس اور یوکرین کی مذاکرات کے ذریعے مسئلہ حل کرنے کی حمایت کرتا ہے۔ پوٹن نے یوکرینی فریق کے ساتھ اعلیٰ سطحی مذاکرات کرنے پر آمادگی ظاہر کی۔
یہ ایک بہت اہم ٹیلی فونک بات چیت ہے اور چین کی طرف سے یوکراینی مسئلے کے سیاسی حل کے لیے تازہ ترین کوشش ہے۔ قبل ازیں شی جن پھنگ نے فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کے ساتھ فون پر بات چیت میں اس بات پر زور دیا کہ تمام متعلقہ فریقوں کو سیاسی تصفیے کی سمت پر عمل کرنا چاہیے اور یوکرین کے مسئلے کا مذاکرات اور مشاورت کے ذریعے جامع حل تلاش کرنا چاہیے۔ چینی وزیر خارجہ نے روسی اور امریکی ہم منصبوں سے بھی فون پر بات کی تاکہ وہ اپنی پوزیشن واضح کریں۔ چین کی جانب سے یوکرین کے مسئلے کے پر امن حل کا فارمولا بھی فراہم کیا گیا ہے، جو ایک ذمہ دار بڑے ملک کی ذمہ دارانہ رویے کی عکاسی کرتا ہے۔
چین اور روس کے سربراہان مملکت کے درمیان ہونے والی کال نے ایک اہم پیغام بھی جاری کیا: اگرچہ روس اور یوکرین کے درمیان فوجی تنازعہ چھڑ گیا ہے، لیکن دونوں فریقوں کے لیے بات چیت کے ذریعے مسئلے کو حل کرنے کے لیے اب بھی ایک کھڑکی موجود ہے۔ یوکرین کے مسئلے کے سیاسی حل کا دروازہ بند نہیں ہوا۔ محاذ آرائی سے مسئلہ حل نہیں ہو سکتا اور یوکرین کے بحران کے حل کے لیے بات چیت ہی عقلی انتخاب ہے۔
یوکرینی مسئلہ اب بہت سنگین ہو چکا ہے، اور امریکہ کی قیادت میں نیٹو کی ذمہ داری ناقابل تردید ہے۔ اگر امریکی حکومت یوکرین کو نیٹو میں شامل نہ کرنے کا وعدہ کرتی ہے، وہ روس اور یوکرین کے درمیان فوجی تنازع کو روک سکتی ہے۔لیکن امریکہ نے ایسا نہیں کیا۔ ایک طرف، یہ بحران امریکی حکومت کو روس پر سخت پابندیاں عائد کرنے کا ایک واضح بہانہ فراہم کرتا ہے۔ دوسری طرف، امریکی ملٹری صنعتی کمپنیاں روس-یوکرائن فوجی تنازعہ سے بہت زیادہ رقم کمائیں گی۔
تازہ ترین خبروں کے مطابق روسی صدارتی پریس سیکرٹری نے کہا کہ صدر پوٹن یوکرینی وفد کے ساتھ بات چیت کے لیے روسی وفد کو منسک بھیجنے کے لیے تیار ہیں۔ بین الاقوامی برادری توقع کرتی ہے کہ روس اور یوکرین پرامن اور عقلمند رہیں گے اور بات چیت کے ذریعے مسئلے کا پرامن حل تلاش کریں گے۔ تمام ممالک کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا احترام کرنے اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے مقاصد اور اصولوں کی پاسداری کے بارے میں چین کا بنیادی مؤقف مستقل ہے، چین امن کی راہ ہموار کرنے اور مذاکرات کو فروغ دینے اور یوکرین کے مسئلہ کے سیاسی تصفیے پر زور دینے کے لیے اپنے طریقے استعمال کرتا رہے گا۔