چین اور جرمنی کے وزرائے خارجہ کی ٹیلی فونک بات چیت

2022/02/27 16:04:58
شیئر:

26 فروری کو چین کے ریاستی کونسلر اور وزیر خارجہ وانگ ای نے جرمن وزیر خارجہ اینالینا بیئربوک کے ساتھ ٹیلی فونک بات چیت کی۔
دونوں فریقوں نے یوکرین کی موجودہ صورتحال پر تبادلہِ خیال کیا۔
وانگ ای نے کہا کہ چین،یوکرین کی صورت حال میں ہونے والی تبدیلیوں پرمکمل توجہ دے رہاہےاور حالات کی سنگینی کو کم کرنے اور اسے سیاسی طریقے سے حل کرنے کی تمام کوششوں کی حمایت کرتا ہے۔یورپ کی سلامتی کے حوالے سے تمام ممالک کے جائز تحفظات کو سنجیدگی سے لینا چاہیے۔  نیٹو کے مشرق کی جانب توسیع کے مسلسل پانچ دوروں کے پیشِ نظر ،روس کے جائز سکیورٹی مطالبات کو مناسب طریقے سے حل کیا جانا چاہیے۔
وانگ ای نے کہا کہ سرد جنگ ختم ہو چکی ہے اور نیٹو کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنی پوزیشن اور ذمہ داریوں پر نظر ثانی کرے۔ چین سمجھتا ہے کہ گروہی تصادم پر مبنی سرد جنگ کی ذہنیت کو مکمل طور پر ترک کر دینا چاہیے۔ چین ، نیٹو، یورپی یونین اور روس کےمابین بات چیت کو دوبارہ شروع کرنے اور یورپی براعظم میں طویل مدتی استحکام کے حصول کے لیے ایک متوازن، موثر اور پائیدار یورپین سکیورٹی میکانزم کے قیام کی حمایت کرتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ چین پابندیوں کو ، مسائل کے حل کے لیے استعمال کرنے کی حمایت نہیں کرتا اور وہ ایسی یکطرفہ پابندیوں کا اس سے بھی زیادہ مخالف ہے جن کی بین الاقوامی قانون میں کوئی بنیاد نہیں ہے۔   طویل عرصے کے تجربات سے یہ ثابت ہوا ہے کہ پابندیاں نہ صرف مسائل کو حل کرنے میں ناکام ہوں گی، بلکہ نئے مسائل بھی پیدا کریں گی، جو نہ صرف معاشی نقصان کا باعث بنیں گی، بلکہ سیاسی تصفیے کے عمل میں مداخلت بھی ہوں گی۔
وانگ ای  نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل رکن کی حیثیت سے چین نے ہمیشہ بین الاقوامی امن و سلامتی کو برقرار رکھنے کی اپنی ذمہ داری پوری کی ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ اگر سلامتی  کونسل کو کوئی عملی اقدامات  کرنے ہیں تو،نئے تصادم کو ہوا دینے کی بجائے، موجودہ بحران کے سیاسی حل میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ اس کے پیش نظر جب سلامتی کونسل میں یوکرین کے معاملے پر پیش کردہ قرارداد پر بحث ہو رہی تھی تو چین نے طاقت اور پابندیوں کے استعمال کی اجازت والے بیانات کے استعمال سے روک دیا۔ چین امن  کے حصول میں تعمیری کردار ادا کرتا رہے گا۔