امریکہ میں نسلی مظالم کی انتہا ہو چکی ہے، سی ایم جی کا تبصرہ

2022/03/04 10:34:32
شیئر:



حال ہی میں قدیم امریکی قبائل کے شوشون قبائلی علاقے سے تعلق رکھنے والے ایک سماجی کارکن ایان زبت نے بیرونی دنیا  سے شکایت کی تھی کہ امریکی حکومت اپنے زیر کنٹرول  شوشون قبائلی علاقے  کے مقامی رہائشیوں کی زندگیوں سے کھیل رہی ہے۔ اس علاقے کو "جوہری ٹیسٹنگ گراؤنڈ" بنا دیا گیا ہے۔ جس کے مقامی لوگوں کی صحت پر تباہ کن اثرات مرتب ہو رہے ہیں ۔

یہ امریکی حکومت کی طرف سے صدیوں سے کی جانے والی ریڈ انڈینز کی نسل کشی کی کوششوں کا محض ایک نمونہ ہے ۔ دو تاریخ کو چینی وزارت خارجہ کی ویب سائٹ پر شائع ہونے والے 10000 الفاظ پر مشتمل ایک مضمون میں جس کا عنوان"امریکہ کے ریڈ انڈینز کی نسل کشی کے تاریخی حقائق اور حقیقت پسندانہ ثبوت" ہے، میں مقامی قبائل  پر روا رکھے جانے والے المناک مظالم کی تفصیل دی گئی ہے  جس سے بیرونی دنیا  امریکہ کے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے بے شمار جرائم دیکھ سکتی ہے۔ بین الاقوامی قانون یا امریکی داخلی قوانین  کے مطابق،امریکہ نے مقامی قبائل  کے ساتھ جو کیا وہ سراسر  نسل کشی کا عمل تھا۔

ایک عرصے سے امریکہ اپنے آپ کو "انسانی حقوق کا استاد" کہتا ہے، دوسرے ممالک کے اندرونی معاملات اور انسانی حقوق کے حالات میں ہر طریقے سے مداخلت کرتا ہے، لیکن اس نے اپنے ہی انسانی حقوق کی اپنی غلطیوں کو چھپانے کی پوری کوشش کی ہے، جس پر عالمی برادری کی طرف سے بڑے پیمانے پر تنقید کی گئی ہے۔ تاریخی ریکارڈ اور بہت سارے حقائق نے ثابت کیا ہے کہ نسل کشی ایک تاریخی داغ ہے جسے امریکہ کبھی صاف نہیں کر سکتا، اور اس کا  "انسانی حقوق کے محافظ" کا نقاب بہت پہلے ہی اتر چکا ہے!