چین کی تیرہویں قومی عوامی کانگریس کاپانچواں اجلاس پانچ تاریخ کو شروع ہوا۔ اجلاس میں جائزے کے لیے پیش کردہ حکومتی ورک رپورٹ میں گزشتہ سال کی ترقیاتی کامیابیوں کا نچوڑ بیان کیا گیا ہے، 2022 کے اہم اہداف کے تعین سمیت واضح طور پر نشاندہی کی گئی ہے کہ "مستحکم ترقی کو مزید نمایاں مقام دیا جانا چاہیے۔"
2021 میں، بہت سارے خطرات اور چیلنجز کا سامنا کرنے کے باوجود، چینی معیشت کی بحالی اور ترقی کا رجحان برقرار رہا ہے ۔ گزشتہ سال چین کا مجموعی اقتصادی حجم 114.4 ٹریلین یوآن تک پہنچ چکا ہے۔ امریکی ڈالر میں سالانہ اضافہ 3 ٹریلین امریکی ڈالر تک پہنچ چکا ہے، جو کہ عالمی اقتصادی ترقی کی تاریخ میں بے مثال ہے۔
چین نے اقتصادی ترقی کو درپیش اندرونی اور بیرونی چیلنجز کا مکمل ادراک کرتے ہوئے 2022 کے لیے متوقع جی ڈی پی کی شرح نمو کا ہدف تقریباً 5.5 فیصد مقرر کیا ہے، جو کہ معاشی آپریشن کی حقیقی صورت حال کے عین مطابق ہے، اور " استحکام" کی عکاسی کرتا ہے۔حکومتی ورک رپورٹ میں، رواں سال کے لیے چین کے اہم متوقع اہداف میں 11 ملین سے زائد نئی شہری ملازمتیں، بے روزگاری کی شرح کا 5.5 فیصد کی حد کے اندر کنٹرول اور سی پی آئی کی شرح کو تقریباً 3 فیصد رکھنا وغیرہ جیسے اقدامات شامل ہیں۔
چین رواں سال بیرونی دنیا کے لیے اپنے اعلیٰ کھلے پن کو مزید بڑھائے گا، غیر ملکی سرمایہ کاری کے لیے منفی فہرست کے نفاذ اور مزید سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لیے کاروباری ماحول کو بہتر بنانا جاری رکھے گا۔ ایک وسیع کھلی چینی منڈی نہ صرف چین میں مزید سرمایہ کاری کو راغب کرے گی بلکہ عالمی کمپنیوں کو چین میں ترقی کے مواقع بھی فراہم کرے گی۔ اس کے علاوہ چین دیگر ممالک کے ساتھ مل کر "بیلٹ اینڈ روڈ" تعاون کو مزید گہرا کرنے اور علاقائی جامع اقتصادی شراکت داری جیسے کثیر جہتی اور دوطرفہ اقتصادی اور تجارتی تعاون جیسے اقدامات کی بدولت مشترکہ مفاد اور باہمی سود مند تعاون کی کوشش کرے گا ۔ دنیا کی دوسری بڑی معیشت کے طور پر، چین کے سالانہ اہداف کے حصول کی کوششیں یقینی طور پر عالمی معیشت کی بحالی کے لیے مزید مثبت توانائی فراہم کریں گی اور عالمی معیشت کا "استحکام" جاری رکھیں گی۔