8 مارچ کو چین کے ریاستی کونسلر اور وزیر خارجہ وانگ ای نے پاکستان کے وزیر خارجہ
شاہ محمود قریشی سے ٹیلی فونک بات چیت کی۔
وانگ ای نے پاکستان کے صوبائی
دارالحکومت پشاور میں ہونے والے حالیہ دہشت گردانہ حملے کی شدید مذمت کی اور
پاکستان سےافسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ چین دہشت گردی کے خاتمے اور قومی سلامتی
اور استحکام کو برقرار رکھنے کے لیے پاکستان کی کوششوں کی بھرپور حمایت کرتا
ہے۔
وانگ ای نے کہا کہ رواں سال فروری میں پاکستانی وزیر اعظم عمران خان کے
دورہ چین اور بیجنگ سرمائی اولمپکس کی افتتاحی تقریب میں ان کی شرکت کے دوران چین
اور پاکستان کے رہنماؤں کے درمیان مجموعی امور اور سٹریٹیجک معاملات پرتفصیلی بات
چیت ہوئی اور دوطرفہ تعلقات کے مستقبل کے لیے ایک خاکہ تیار کیا گیا۔ چین پاکستان
کے ساتھ مل کر دونوں ممالک کے رہنماؤں کے درمیان طے پانے والے اتفاق رائے پر عمل
درآمد کو فروغ دینے، سٹریٹیجک باہمی اعتماد و تعاون کو گہرا کرنے اور بین
الاقوامی و علاقائی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے مل کر کام کرنے کا متمنی ہے۔
شاہ
محمود قریشی نے چین کو وبا کے اثرات پر قابو پانے اور بیجنگ سرمائی اولمپکس کی
کامیاب میزبانی پرمبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ پاک چین دوستی پاکستان کی سفارت کاری
کا سنگ بنیاد اور علاقائی امن و استحکام کی ضمانت ہے۔ پاکستان، چین کے ساتھ مل کر
دونوں ممالک کے رہنماؤں کے طے کردہ اتفاق رائے کو عملی جامہ پہنانے، پاک چین تعاون
کو مزید گہرا کرنے اور ترقی پذیر ممالک کے مشترکہ مفادات کے تحفظ کا خواہش
مند ہے۔
دونوں فریقین نے یوکرین کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا اور وانگ ای نے
چین کے اصولی موقف کی وضاحت کی۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان روس اور یوکرین
سے اپیل کرتا ہے کہ تنازعے کو جلد از جلد مذاکرات اور سفارتی ذرائع سے حل کیا جائے
اور صورتحال کو مزید کشیدہ ہونے سے بچانے کی کوشش کی جائے۔
دونوں فریقین نے
افغان مسئلے پر بھی تبادلہ خیال کیا اور روابط کو مضبوط بنانےاور افغانستان کے امن
اور تعمیر نو میں مثبت کردار ادا کرنے کے لیے ہمسایہ ممالک کے منفرد کردار اور
صلاحیتوں سے فائدہ اٹھانے پر اتفاق کیا۔