چین کے صدر شی جن پھنگ نے 8 تاریخ کو
فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون اور جرمن چانسلر اولاف شولز کے ساتھ ایک ورچوئل
سربراہی اجلاس میں شرکت کے موقع پر کہا کہ چین کو یورپی براعظم میں کشیدہ صورتحال
پر تشویش ہے۔چین اس مشکل صورتحال پر قابو پانے اور امن کے لیے روس اور یوکرین کے
درمیان مذاکرات کی حمایت کرتا ہے .
فرانس کی جانب سے یورپی یونین کی گردشی
صدارت سنبھالنے اور نئے جرمن چانسلر اولاف شولز کے عہدہ سنبھالنے کے بعد چین، فرانس
اور جرمنی کے رہنماؤں کے درمیان یہ ورچوئل اجلاس خاصی اہمیت کا حامل ہے جس میں
یوکرین کی صورتحال بحث کا مرکز رہی۔
یوکرین میں
موجودہ صورتحال پیچیدہ تاریخی امور اور مختلف عوامل کا شاخسانہ ہے۔ سرد جنگ کے
خاتمے کے بعد، امریکہ نے پانچ مرتبہ نیٹو کو مشرق کی جانب توسیع دینے کو فروغ دیا
ہے جس سے روس اور یوکرین کے درمیان تنازعے کی بنیاد ڈالی گئی اور روس کے اطراف میں
سلامتی کے ماحول کو مسلسل خراب کیا گیا۔ گزشتہ دنوں مشہور امریکی کالم نگار تھامس
فریڈمین اور امریکی ماہر سیاسیات جان میئر شیمر جیسے تجزیہ کاروں نے اس جانب اشارہ
کیا ہے کہ روس اور یوکرین کے درمیان تنازعہ کا بنیادی ذمہ دار امریکہ کو ٹھہرانا
چاہیے۔
سلامتی کونسل کے مستقل رکن اور ایک ذمہ دار بڑے ملک کی حیثیت سے چین نے یوکرین کے مسئلے پر بارہا اپنا موقف بیان کیا ہے اور امن مذاکرات کو فروغ دینے میں تعمیری کردار ادا کرنے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔ اس ورچوئل اجلاس میں صدر شی نے اس بات کا اعادہ کیا کہ تمام ممالک کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا احترام کیا جائے، اقوام متحدہ کے چارٹر کے مقاصد اور اصولوں کی پاسداری کی جائے، تمام ممالک کے جائز سکیورٹی خدشات کو سنجیدگی سے لیا جائے، تمام ممالک کی سلامتی کے لیے سازگار کوششیں کی جائیں اور بحرانوں کے پرامن حل کی حمایت کی جائے۔ چین کے نزدیک اولین ترجیح کشیدگی کو بڑھنے سے روکنا ہے ، چین نے یوکرین میں انسانی ہمدردی کی صورت حال پر چھ نکاتی انیشیٹو پیش کیا ہے اور یوکرین کو مزید انسان دوست امداد فراہم کرنے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔