یوکرین امریکہ کا "بائیو ویپن ٹیسٹنگ گراؤنڈ" بن چکا ہے ،سی ایم جی کا تبصرہ

2022/03/11 19:58:10
شیئر:

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے حال ہی میں یوکرین کو صحت عامہ کی لیبارٹریوں میں موجود  "ہائی رسک پیتھوجینز " کو تلف کرنے کی سفارش کی ہے تاکہ جنگ کی وجہ سے پیدا ہونے والی صورتحال میں جراثیم کے پھیلاو سے بچا جا سکے اور صحت عامہ کو کسی قسم کا خطرہ لاحق نہ ہو۔ یوکرین میں امریکہ کی  مالی اعانت  سے چلنے والے عسکری حیاتیاتی پروگرام کے بارے میں روسی فوج کے حالیہ انکشاف کے بعد ، بین الاقوامی برادری نے امریکہ کے درپردہ مقاصد سے متعلق سوالات اٹھائے ہیں ۔

حالیہ دنوں جب سے روس نے امریکی سرگرمیوں  کو بے نقاب کیا ہے، کئی امریکی حکام کے بیانات میں تضاد سامنے آیا ہے۔ مثال کے طور پر، چند روز قبل امریکی سینیٹ کی ایک سماعت میں، امریکی نائب وزیر خارجہ وکٹوریہ نیو لینڈ نے اعتراف کیا کہ یوکرین میں "حیاتیاتی تحقیق کی سہولیات" موجود  ہیں۔انہوں نے یہ موقف اپنایا کہ امریکہ ، یوکرین کے ساتھ تعاون کر رہا ہے تاکہ متعلقہ "تحقیقی مواد" کو روسی فوج کے ہاتھوں لگنے سے روکا جا سکے۔ امریکی نیشنل انٹیلی جنس کے ڈائریکٹر  ایورل ہینس نے  بھی یوکرین میں  حیاتیاتی لیبارٹریوں کی موجودگی کو تسلیم کیا  ۔ تاہم، امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ  پرائس نے یہ تسلیم کرنے سے انکار کر دیا کہ امریکہ یوکرین میں کسی بھی قسم کی کیمیائی یا حیاتیاتی تجربہ گاہوں کا مالک ہے یا اسے چلاتا ہے، اور بیرونی دنیا پر "غلط معلومات" پھیلانے کا الزام لگایا ۔

متعدد مطالعات اور شواہد سے پتہ چلتا ہے کہ امریکہ دنیا بھر میں 300 سے زیادہ حیاتیاتی تجربہ گاہوں کو کنٹرول کر رہا ہے، جن میں سے اکثر  عسکری حیاتیاتی منصوبے عام طور پر یوکرین اور دیگر سابق سوویت ریاستوں  میں کئے جاتے ہیں۔ اقوام متحدہ کی حیاتیاتی اور کیمیائی ہتھیاروں کی کمیٹی کے سابق رکن آئیگور نکولن نے نشاندہی کی کہ یوکرین امریکہ کے لیے "بائیو ویپن ٹیسٹنگ گراؤنڈ" بن چکا ہے۔