11 تاریخ کو، چین کے دو سیشنز کے اختتام کے بعد منعقدہ وزیر اعظم لی کھہ چھیانگ کی پریس کانفرنس میں ، پچھلے سالوں کی طرح، لوگوں کے معاش کے مسائل پر سب سے زیادہ توجہ مرکوز کی گئی۔
"آمدنی کے لیے روزگار لازمی ہے جس سے لوگ زندگی کے بارےمیں پرامید ہوتے ہیں اور یہ معاشرے کے لیے دولت بھی پیدا کی جا سکتی ہے۔" - یہ سادہ بیان چینی حکومت کی پالیسی سازی کی منطق کا اظہار کرتا ہےیعنی روزگار اور لوگوں کی روزی روٹی کی ضمانت دی جائے، خصوصی مشکلات سے دوچار صنعتوں کی مدد کی جائے، لوگوں کی زندگی کی ضمانت دی جائے اور معیشت کو مزید فروغ دیا جائے ۔اس کے علاوہ، چینی حکومت نے طبی انشورنس اور تعلیم جیسی بنیادی معاشی امور کی ضمانتوں کو بہتر بنانے کا سلسلہ جاری رکھا ہے۔ اس سال چینی حکومت دیہی اور دور دراز علاقوں میں لازمی تعلیم کے لیے اپنی سرمایہ کاری میں مزید اضافہ کرے گی۔
کاروباری اداروں اور لوگوں کو فائدہ پہنچانے والی زیادہ پالیسیوں کے نفاذ کا مطلب ہے زیادہ مالی اخراجات ۔ اس سال چینی حکومت کے مالی اخراجات میں گزشتہ سال کے مقابلے میں 2 ٹریلین یوآن سے زیادہ کا اضافہ ہوگا۔ حکومت "سخت بجٹ کی زندگی" گزار رہی ہے تاکہ عوام زیادہ"اچھی زندگی" گزار سکیں - یہ قومی عوامی کانگریس کے اراکین کا اتفاق رائے ہے۔
یوں یہ سمجھنا مشکل نہیں ہے کہ چینی حکومت کو کیوں دنیا میں سب سے زیادہ شرح حمایت حاصل ہے۔ اس سال کے شروع میں، دنیا کی سب سے بڑی پبلک ریلیشن کنسلٹنگ فرم ایڈمین نے "2022 ایڈمین ٹرسٹ بیرومیٹر" رپورٹ جاری کی، جس میں بتایا گیا ہے کہ حکومت پر چینی عوام کے اعتماد کی شرح 2021 میں 91 فیصد تک جا پہنچی ، جو کہ دو ہزار بیس کے مقابلے میں 9 فیصد پوائنٹس زیادہ ہے۔ یہ دنیا میں پہلے نمبر پر ہے ۔ قومی جامع ٹرسٹ انڈیکس کے لحاظ سے بھی چین دنیا میں پہلے نمبر پر ہے۔ چین میں پاکستان کے سفیر معین الحق کا ماننا ہے کہ چین کا طرز حکمرانی عوام پر مبنی ہے اور فیصلے عوام کی بھلائی کے لیے کیے جاتے ہیں۔