پائیدار ترقی کی عمدہ عکاسی ،سی پیک کا عالمی کاربن نیوٹرل میں معاون کردار

2022/03/16 14:42:40
شیئر:


حالیہ دنوں سی پیک کے تحت پن بجلی کے پہلے بڑے   منصوبے کروٹ ہائیڈرو پاور اسٹیشن کو پاکستان قومی فورم برائے ماحولیات اور صحت کی جانب سے کارپوریٹ سماجی ذمہ داری  ایوارڈ دیا گیا ہے ۔یہ ماحولیاتی تحفظ اور صنعتی اداروں کی سماجی ذمہ داریاں نبھانے کے تناظر میں حکومت پاکستان  اور مختلف شعبہ ہائے زندگی کی جانب سے سی پیک منصوبوں کے مثبت کردار پر بھرپور اعتماد اور تحسین کا  مظہر ہے۔سی پیک کی تعمیر اعلیٰ معیار کے ترقیاتی مرحلے میں داخل ہو چکی ہے،چین اور پاکستان کا تعاون پائیدار ترقی پر  مزیدتوجہ  مرکوز کر رہا ہے جو عالمی کاربن نیوٹرل کی تکمیل کے لیے مثبت کردار ادا کرتا رہےگا۔

پاکستان قومی فورم برائے ماحولیات اور صحت ،   اقوام متحدہ کے ماحولیاتی منصوبے سے وابستہ غیرسرکاری تنظیم ہے جس کا مقصد  ماحولیاتی تحفظ اور طبی صحت سے متعلق عوامی فہم کو فروغ دینا ہے۔ کروٹ پروجیکٹ کے علاوہ اس تنظیم کی جانب سے  مٹیاری تا  لاہور ٹرانسمیشن لائن پروجیکٹ،بن قاسم اور ساہیوال  پاور اسٹیشنز سمیت سی پیک منصوبہ جات کو بھی سماجی ذمہ داری  ایوارڈز  دیے گئے ہیں۔پاکستان  شفاف توانائی کے وسائل سے مالامال ہے ،  پانی اور ہوا سے پیدا  ہونے  والی بجلی کا فروغ  نہ صرف پاکستان کے قدرتی وسائل کو اقتصادی ثمرات میں  تبدیل کرنے  کا موثر ذریعہ ہے بلکہ ملک میں پائیدار معاشی و معاشرتی ترقی کے لیے بھی مددگار  ہے۔ اس سے پوری دنیا میں تخفیف کاربن اخراج  میں بھی  مدد ملے گی۔کروٹ پن بجلی گھر کی ہی مثال لی جائے تو  اس منصوبے کی تکمیل کے بعد کاربن کے سالانہ اخراج میں   3.5 ملین ٹن   کی کمی واقع ہو گی۔اسی باعث سی پیک منصوبوں میں قابل تجدید توانائی ایک اہم شعبہ بن چکا ہے۔چین کی  سینٹرل یونیورسٹی آف فنانس اینڈ اکنامکس کی جاری کردہ ایک رپورٹ سے ظاہر ہوتا ہے  کہ دو  ہزار بیس میں "دی بیلٹ اینڈ روڈ"  کے تحت  پاکستان میں توانائی منصوبوں پر  کی جانے والی مجموعی سرمایہ کاری کا نصف سے زائد حصہ  قابل تجدید توانائی کے لیے استعمال ہوا ہے ۔

پائیدار ترقی چین اور پاکستان دونوں ممالک کے ترقیاتی تقاضوں سے ہم آہنگ ہے۔اکیس ستمبر دو ہزار اکیس کو چینی صدر شی جن پھنگ نے عالمی ترقیاتی انیشیٹو پیش کیا جس میں زور دیا گیا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے عالمی ماحولیاتی گورننس کو بہتر بنایا جائے تاکہ انسانیت و فطرت کے ہم نصیب معاشرے کی تشکیل کی جا سکے،  کم کاربن معیشت کو تیزی سے فروغ دیا جا سکے  اور سرسبز اقتصادی بحالی و ترقی کی تکمیل کی جا سکے۔دوسری جانب پاکستانی وزیر اعظم عمران خان نے بھی دسمبر دو ہزار بیس میں "موسمیاتی امبیشن سمٹ" سے خطاب میں عزم ظاہر کیا کہ دو ہزار تیس تک پاکستان میں قابل تجدید توانائی کا تناسب مجموعی توانائی کا  ساٹھ فیصد  ہو گا۔

ان منصوبہ جات کے علاوہ  ،چین اور پاکستان نے بین الاقوامی تعاون میں بھی ماحول دوست ترقی کی مثبت حمایت کی ہے۔"دی بیلٹ اینڈ روڈ"کے تحت سرسبز ترقی  میں نمایاں پیش رفت ہوئی ہے۔پچیس اپریل دو ہزار انیس کو  "دی بیلٹ اینڈ روڈ"  گرین ڈیویلپمنٹ کولیشن قائم ہوا،تیس نومبر دو ہزار اٹھارہ کو    "دی بیلٹ اینڈ روڈ" گرین انویسٹمنٹ پرنسپلز شائع ہوا۔ اور گزشتہ سال تیئیس جون کو پاکستان سمیت دیگر ممالک نے  "دی بیلٹ اینڈ روڈ"   گرین ڈیویلپمنٹ پارٹنرشپ انیشیٹو پیش کیا اور سبز،کم کاربن اور پائیدار ترقی کو فروغ دینے کے لیے مختلف ممالک کے اتحاد پر زور دیا ۔  

رواں سال دس فروری کو ارنسٹ اینڈ ینگ کی سال 2021  کے حوالے سے جاری کردہ آؤٹ لک میں چین کی بیرونی سرمایہ کاری سے متعلق نشاندہی کی گئی ہے کہ دو ہزار بائیس میں سبز اور پائیدار ترقی سے متعلق سرمایہ کاری میں بتدریج اضافہ ہوگا۔چینی وزیر خارجہ وانگ ای نے  ایشیا وبحرالکاہل خطے میں "دی بیلٹ اینڈ روڈ" کے تحت عالمی تعاون اجلاس کے موقع پر کہا تھا کہ  "دی بیلٹ اینڈ روڈ"  تعاون کی شروعات اگرچہ معیشت سے ہوئی تھیں،لیکن اب وہ معیشت سے بالاتر ہو کر عالمی گورننس کی بہتری کے لیے ایک نیا پلیٹ فارم بن چکا ہے۔اقتصادی ترقی سے لے کر عوامی زندگی تک، اور پھر ماحولیاتی تحفظ اور تخفیف کاربن اخراج تک   ،سی پیک ""دی بیلٹ اینڈ روڈ" کے      فلیگ شپ منصوبے  کی حیثیت سے عالمی جامع انتظام و انصرام کے لیے مثبت کردار ادا کرتا آرہا ہے۔