"یہ دعویٰ کہ چین روس کو فوجی مدد فراہم کررہا ہے
،غلط معلومات پر مبنی ہے اور ہم اس کی مخالفت کرتے ہیں۔ " 20 تاریخ کو، امریکہ میں
چین کے سفیر چھین گانگ نے امریکی نشریاتی ادارے کولمبیا براڈ کاسٹنگ سسٹم سی بی
ایس کو ایک انٹرویو میں یوکرین کے معاملے سے فائدہ اٹھا کر چین کو بدنام کرنے کی
امریکی اور مغربی ممالک کی جھوٹی افواہوں کی تردید کی۔
دنیا نے دیکھا ہے کہ روس
یوکرین فوجی تنازعہ شروع ہونے سے پہلے اور بعد میں کچھ امریکی سیاست دان اور میڈیا
چین کے خلاف جعلی خبریں پھیلاتے رہے ہیں۔ ان میں سے یہ افواہ کہ چین روس کو فوجی
مدد فراہم کر سکتا ہے ،"گندہ پانی" ہے جسے امریکہ اور بعض مغربی ممالک چین پر
پھینکنا چاہتے ہیں۔ یہاں تک کہ امریکی حکام نے اس افواہ کی بنیاد پر چینی کمپنیوں
پر پابندیاں لگانے کی "دھمکی" بھی دے دی۔
روس یوکرین فوجی تنازعہ شروع ہونے کے
بعد، چین ہمیشہ امن اور مذاکرات کے فروغ کے لیے پرعزم اور کوشاں رہا ہے اور چین
نے یوکرین میں انسانی بحران کو روکنے کے لیے چھ نکاتی تجویز پیش کی ہے۔ اس وقت تک
چین نے کسی بھی فریق کو اسلحہ اور گولہ بارود دینے کی بجائے یوکرین کو انسانی
امداد کی کئی کھیپیں فراہم کی ہیں۔ چین نے صورتحال کی تقاضوں اور حقیقی ضروریات کے
مطابق یوکرین کو مزید انسانی امداد کی فراہمی پر بھی آمادگی ظاہر کی۔
دوسری
طرف، روس یوکرین فوجی تنازعہ شروع ہونے کے بعد، امریکہ نے روس کے خلاف جامع
پابندیاں لگانے کے لیے مغربی ممالک کو جمع کیا ، اور یوکرین کو بڑی مقدار میں فوجی
امداد فراہم کی، جس سے بحران میں مزید اضافہ ہوا۔
لوگوں نے واضح طور پر دیکھا ہے
کہ چین مذاکرات کو فروغ دینے اور انسانی امداد فراہم کرنے کی پوری کوشش کرتا
رہا ہے ،جبکہ ادھر امریکہ مسلسل فوجی امداد فراہم کرتا رہا ہےاور یکطرفہ پابندیوں
کو بڑھاتا رہا ہے۔عالمی برادری کو معلوم ہے کہ کون امن کو فروغ دے رہا ہے اور کون
تصادم کو ہوا دے رہا ہے۔