چینی صدر شی جن پھنگ نے 30 مارچ کو بیجنگ میں رضاکارانہ شجرکاری کی سرگرمی میں حصہ لیا ۔اس موقع پر انہوں نےکہا کہ سی پی سی کی اٹھارہویں قومی کانگریس کے بعد چین میں حیاتیاتی تحفظ کو جامع طور پر مضبوط بنایا جا رہا ہے اور ایک خوبصورت چین کی تکمیل ہونے والی ہے۔
اس موقع پر مجھے آج سے تین سال قبل کااپنا دورہِ سنکیانگ یاد آگیا۔ وہاں آلتائی میں کھو کھو تو ہائی نامی ایک علاقہ میری یادداشت پر آج بھی نقش ہے۔یہ پہلے کان کنی کا علاقہ تھا جو کہ اب ایک جیوپارک میں تبدیل ہو چکا ہے۔اس تبدیلی کی کہانی سنکیانگ کے قدرتی ماحول اور انسانوں کے رہن سہن کےماحول میں ہونے والی بہتری کی ایک جیتی جاگتی مثال ہے ۔یہاں میں نے ایک خوبصورت چین کا خواب پورا ہو تے دیکھا ہے۔
قازق زبان میں کھو کھو تو ہائی کا مطلب "سبز جنگلات"،جب کہ منگولیائی زبان میں اس کا مطلب"نیلے دریا کا بل" ہے۔دونوں ہی ناموں سے ایک دلکش علاقے کا منظر نظروں کےسامنے آ جاتا ہے۔مزید خاص بات یہ ہے کہ یہ علاقہ ارضیاتی محققین کے لیے ایک مقدس علاقے کی مانند ہے ۔ معدنیات کی کل 140 سے زائد اقسام میں سے 86اس کی زمین میں پائی جاتی ہیں اور یہاں کی کانوں میں 90 فیصد سے زیادہ نایاب دھاتوں کے ذخائر ہیں۔پچھلی صدی میں کھو کھو تو ہائی نے کان کنی کے ذریعے ملک کی اقتصادی ترقی اورٹیکنالوجی کی ترقی میں نمایاں خدمات سرانجام دیں۔ اس صدی کے آغاز میں، معیشت کی تبدیلی اور اپ گریڈنگ کے بعد،کان کنی کے ایک علاقے کی حیثیت سے خدمات سر انجام دینے والے کھو کھو تو ہائی کا مشن اپنے اختتام کو پہنچا۔ ماحولیات کی بحالی اور لوگوں کی زندگی کو بہتر بنانے کے لیے، مقامی حکومتی محکمہ جات نے صنعتی تبدیلی، بنیادی تنصیبات کی تعمیر کو مضبوط بنانے اور سیاحت کو فروغ دینے جیسے اقدامات کے ایک سلسلےکا نفاذ کیاتو کھو کھو تو ہائی جیو پارک قائم کیا گیا۔ مئی 2017 میں،یونیسکو نے اسے عالمی جیو پارکس کی فہرست میں شامل کیا ۔اس پارک میں، ماضی کی بہت سی پرانی تصاویر نمائش کے لیے رکھی گئی ہیں۔ بلیک اینڈ وائٹ تصاویرکے ذریعے ہم تاریخ کا سفر کرتے ہیں اور یہاں کام کرنے والے محنت کش کان کنوں کو دیکھ سکتے ہیں ۔اس نمائش ہال سے باہر، صاف شفاف پانی اور سر سبز پہاڑوں میں مقامی لوگ زندگی کا ایک نیا لطف محسوس کرتے ہیں۔
حالیہ برسوں میں، سنکیانگ کے حیاتیاتی ماحول میں مسلسل بہتری آئی ہے، جہاں یہ اس بات کی عکاسی ہے کہ یہاں کےلوگوں کا معیار زندگی بہتر ہو رہا ہے، وہیں ان کے لیے بہتر ماحول کی خواہش میں اضافہ بھی دیکھا گیا ہے ۔ بہت سے مقامات پر، لوگ اپنی خوشی اور مرضی سے جنگلی جانوروں کی دیکھ بھال کرتے ہیں اور قدرتی ماحول کی حفاظت کرتے ہیں۔ اس طرح وہ ماحول کو مزید خوبصورت بناتے ہیں۔ مثال کے طور پر،آلتائی علاقے میں، نایاب جانور "اود بلاو" کی خوراک ،یعنی بید کے درخت کی فراہمی کے لیے، ایک لڑکی نے انٹرنیٹ پر ایک فلاحی سرگرمی شروع کی اور 10 لاکھ سے زیادہ لوگوں نے اس سلسلے میں بید کے درخت عطیہ کیے۔شہر کورلا میں، لوگ موسمِ سرما میں ہجرت کر کے آنے والے راج ہنسوں کے لیے رضاکار ٹیمیں بناتے ہیں تاکہ انہیں خوراک فراہم کی جا سکے۔ ان کی اس غیر معمولی دیکھ بھال سے نہ صرف یہاں پر آنے والے راج ہنسوں کی تعداد ایک درجن سے بڑھ کر 500 سے زائد ہوگئی ہے بلکہ مزید مہاجرپرندے بھی اس علاقے کا رخ کرنے لگے ہیں جس کے باعث یہاں خوبصورت ماحولیاتی منظر تخلیق ہو گیا ہے۔
جیسا کہ صدر شی جن پھنگ نے شجرکاری کےموقع پر زور دیا تھا کہ ہر ایک کو ماحولیاتی تحفظ پر عمل کرنا چاہیے اور اس کو فروغ دینا چاہیے تاکہ ہمارے وطن کا آسمان مزید نیلا ،پہاڑ مزید سبز ، پانی مزید شفاف اور حیاتیاتی ماحول مزید بہتر ہوجائے ۔ خوبصورت ہوتے سنکیانگ میں ماحول کی مسلسل بہتری سے نہ صرف مقامی لوگوں کو بہتر ماحول میسر ہوا ہے بلکہ دیگر صنعتوں کو بھی فروغ دیا گیا ہے اور لوگوں کو مزید عملی فوائد حاصل ہوئے ہیں۔