روس-یوکرین مذاکرات میں مثبت پیش رفت ہوئی ہے،امریکی "وار انجن " کو اب رک جانا چاہیئے، سی ایم جی کا تبصرہ

2022/03/31 10:45:05
شیئر:

 انتیس مارچ کو روس-یوکرین مذاکرات کا پانچواں دور ترکی میں مکمل ہوا۔اطلاعات  کے مطابق ان مذاکرات میں متعدد اہم پیش رفت ہوئیں جیسا کہ یوکرین نے مستقل غیرجانبدارانہ حیثیت رکھنے اور فوجی اتحاد میں حصہ نہ لینے کا ارادہ ظاہر کیا،روس نے یوکرین کی یورپی یونین میں شمولیت کی مخالفت نہ کرنے کا کہااور یوکرین کے ساتھ تصادم کی شدت میں کمی کے اقدامات اختیار کیے۔ یہ توقع بھی کی جا رہی  ہے کہ دونوں صدور کی ملاقات ہو سکے گی۔امن کو فروغ دینے کے لیے عالمی برادری کی بھرپور کوششوں سے منسلک یہ پیش رفت بہت مشکل حالات میں ہوئی ہے لیکن ،اس بحران کا آغاز کرنے والے امریکہ کا ردِ عمل مختلف ہے۔ 
امریکہ روس پر پابندیوں کو سخت بناتے ہوئے یوکرین کو ہتھیار فراہم کرتا رہا ہے جو کہ جلتی پرتیل ڈالنے کے مترادف ہے ۔ اس تصادم سے سب سے زیادہ فائدہ اٹھانے والے ملک کی حیثیت سے امریکہ، روس اور یوکرین کے درمیان امن بالکل نہیں چاہتاکیونکہ اگر جنگ جاری رہے گی ،تو وہ روس کے لیے رکاوٹیں کھڑی کرتا رہے گا اور یورپ پر کنٹرول کو بھی مزید مضبوط بنائے گا۔تسلط حاصل کرنے کی جستجو امریکی " وار انجن " کو توانائی فراہم کرنے والی سب سے بڑی قوت ہے اور اس کے لیے یورپی اتحادیوں سمیت دوسروں ممالک کے مفادات کو قربان کیا جا سکتا ہے۔یہ ایک مرتبہ پھر ثابت ہو گیا ہے کہ امریکہ ہی دنیا میں امن و امان کے لیےسب سے بڑا خطرہ ہے۔تاریخ کی سزا سے بچنے کے لیے  امریکی "وار انجن" کو اب رک جانا چاہیے۔