امریکی حکام نے حال ہی میں تائیوان کو
تقریباً 95 ملین ڈالر مالیت کی "پیٹریاٹ" میزائل ٹیکنالوجی کا امدادی منصوبہ فروخت
کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ موجودہ امریکی انتظامیہ کے اقتدار سنبھالنے کے بعد یہ
تائیوان کو ہتھیاروں کی فروخت کا تیسرا واقعہ ہے۔
حقائق بہت واضح ہیں کہ آبنائے
تائیوان کی موجودہ صورتحال کو کشیدگی کے ایک نئے دور کا سامنا کرنے کی وجہ یہ ہے کہ
تائیوان کے حکام نے بار بار "علیحدگی" کے حصول کے لیے امریکہ پر انحصار کرنے کی
کوشش کی ہے، جبکہ امریکہ کے کچھ لوگ چین پر کنٹرول کرنے کے لیے تائیوان کو استعمال
کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ امریکہ نے تائیوان کو امریکی ہتھیاروں کی مسلسل فروخت
کی ہے۔ جس سے چین-امریکہ کے تعلقات اور آبنائے تائیوان کے امن و استحکام کو شدید
نقصان پہنچا ہے، جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ امریکہ دنیا میں افراتفری پیدا کرنے
والاسب سے بڑا ملک ہے۔
دنیا میں صرف ایک چین ہے اور تائیوان چین کا حصہ ہے یہ
ایک ناقابل تبدیل تاریخی اور قانونی حقیقت ہے۔ تائیوان کی سلامتی کا دار و مدار
آبنائے تائیوان کے دونوں کناروں کے تعلقات کی پرامن ترقی پر ہے، نہ کہ امریکہ سے
ہتھیاروں کی خریداری پر۔ تائیوان کو امریکی ہتھیاروں کی فروخت صرف تائیوان کو ایک
پیادے کے طور پر استعمال کرنے کے لئے کی جا رہی ہے۔