سولہاپریل کو صبح تقریباً 10:00 بجے، چین
کا شینزو 13 انسان بردار خلائی مشن کامیابی سے ہمکنار ہوا اور تینوں خلا باز بحفاظت
زمین پر واپس پہنچ گئے۔ اس دوران تینوں خلابازوں نے خلا میں 183 دن تک قیام کیا۔
شینزو 13 انسان بردار خلائی مشن کی کامیابی چین کے لیے خلائی اسٹیشن کی تعمیر کے
حوالے سے کلیدی ٹیکنالوجی کی توثیقی مرحلے کے کامیاب اختتام کی نشاندہی کرتی ہے، جو
کہ اقوام متحدہ کے "گلوبل شیئرڈ اسپیس" انیشیٹو کو عملی جامہ پہنانے کے لیے ایک قدم
آگے بڑھنے کے مترادف بھی ہے۔
شینزو 13 انسان بردار مشن کی کامیابی کے ساتھ ہی چین کا خلائی سٹیشن تعمیراتی مرحلے میں داخل ہو جائے گا، جس کا مقصد 60 سے 180 ٹن کی مستقل صلاحیت کا حامل ایک بڑا خلائی سٹیشن تعمیر کرنا ہے. یہ نہ صرف چین کی جانب سے سامنے آنے والی ایک بڑی سائنسی اور تکنیکی کامیابی ہے بلکہ خلا کی کھوج کے لیے انسانی تعاون کے ایک نئے مرحلے کا آغاز بھی ہے۔
ایسا پہلی مرتبہ ہے کہ چینی خلائی اسٹیشن کی طرح کا منصوبہ اقوام متحدہ کے تمام رکن ممالک کے لیے کھلا ہے۔ اس وقت 17 ممالک اور 23 اداروں کے 9 منصوبے چائنا اسپیس سٹیشن کے سائنسی تجربات کے لیے منتخب کیے گئے اور یہ ایسے منصوبوں کی پہلی کھیپ ہے۔ اقوام متحدہ کے دفتر برائے بیرونی خلائی امور کی ڈائریکٹر سیمونیٹا ڈی پیپو نے تبصرہ کیا کہ چین کا کھلا خلائی اسٹیشن اقوام متحدہ کے "گلوبل شیئرڈ اسپیس" انیشیٹو کا ایک اہم حصہ اور ایک "عظیم مثال" ہے۔