امریکی بالادستی کی خواہش ،تنازعات کا بنیادی سبب

2022/04/18 18:58:04
شیئر:

امریکہ کا روس کے ساتھ حالیہ معاملہ دیکھا جائے تو واضح ہوتا ہے کہ ہر جگہ ہنگامہ آرائی کرنا، مخالفین پر پابندیوں کے لیے معاشی اور مالی بالادستی کا استعمال کرنا، اور دوسروں کو سیاسی طور پر تنہا کرنے کے لیے گرہ بندی ،امریکہ کا وطیرہ بن چکا ہے ۔اسی سوچ کے تحت امریکہ نے اپنی بالادستی کو برقرار رکھنے کے لیے  تنازعات کو ہوا دیتے ہوئے بین الاقوامی نظام کو درہم برہم کیا ہے ۔

لوگ واضح طور پر روس۔یوکرائنی تنازعہ کے پیچھے امریکی سیاسی جوڑ توڑ کا ایک سلسلہ دیکھ سکتے ہیں۔ نیٹو کی مشرق کی جانب توسیع کے ذریعے، امریکہ نے روس کی سلامتی کو چھیڑا اور  ماسکو کو  بند گلی میں دھکیل دیا۔ اس کے بعد امریکہ نے یوکرین کو نیٹو میں شامل ہونے پر اکسانے کے ذریعے روس اور یوکرین کے درمیان تنازعہ کو مزید ہوا دی اور  آخر میں روس اور یوکرین آمنے سامنے  آ گئے۔ یہی نہیں، امریکہ نے اس تنازعے کو اپنے اردگرد مزید اتحادیوں کو جمع کرنے اور روس پر جامع پابندیاں لگانے کے لیے بھی استعمال کیا۔ واشنگٹن آج بھی روس اور یوکرین کے درمیان طویل تنازعے کا سب سے زیادہ منتظر ہے۔ یہ روس یوکرین مذاکرات پر ٹھنڈا پانی ڈال رہا ہے اور یوکرین کو فوجی امداد بھی  فراہم کر رہا ہے۔ مقصد ایک ہے، جنگ کو زیادہ سے زیادہ طول دیا جائے۔ امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی مشترکہ "کاوشوں" کا نتیجہ نہ صرف روس اور یوکرین دونوں کے لیے تباہی کا باعث بنا بلکہ اُس اسٹریٹجک خود مختاری کو بھی برباد کر دیا جس کے لیے یورپی یونین پر امید تھی، جبکہ فائدہ صرف امریکیوں کو ہوا۔

240 سال سے زائد کی مختصر تاریخ میں، امریکہ محض 20 سال سے بھی کم عرصے تک کسی جنگ میں شامل نہیں رہا ہے۔کوریا کی جنگ، ویتنام کی جنگ، عراق کی جنگ، کوسوو کی جنگ، افغانستان کی جنگ، شام کی جنگ ، یہ سب زندہ مثالیں ہیں.امریکہ نے اپنی بالادستی کو برقرار رکھنے کے لیے، اب تک تقریباً تمام بڑی جنگوں اور مسلح تنازعات میں حصہ لیا ہے جس کے باعث متاثرہ ممالک کو شدید انسانی آفات کا سامنا کرنا پڑا، اور ان ممالک اور متعلقہ خطوں کو بدامنی اور معاشی کساد بازاری میں ڈال دیا گیا۔