چین اور امریکہ کے وزرائے دفاع کے درمیان ٹیلی فونک بات چیت پر تبصرہ

2022/04/23 16:27:27
شیئر:

20 اپریل کو چین اور امریکہ کے وزرائے دفاع کے درمیان ٹیلی فون پر بات چیت ہوئی۔ امریکی وزیر دفاع کا عہدہ سنبھالنے کے بعد آسٹن کی چین کے ساتھ یہ پہلی فونک بات چیت  ہے۔ اور  یہ چین اور امریکہ کے وزرائے دفاع کے درمیان 21 ماہ کے وقفے کے بعد  پہلی بات  چیت بھی ہے۔ طویل وقت کا وقفہ اس وقت چین امریکہ تعلقات کو درپیش چیلنجوں کو ظاہر کرتا ہے۔

ایک ماہ قبل چین اور امریکہ کے سربراہان کے درمیان ورچوئل ملاقات ہوئی تھی۔ دونوں سربراہان مملکت نے اس بات پر اتفاق کیا  تھا کہ فریقین کو تمام سطحوں اور مختلف شعبوں میں رابطے اور بات چیت کو مضبوط بنانا چاہیے۔ چین-امریکہ تعلقات کے ایک اہم حصے کے طور پر، دونوں فوجوں کے درمیان اعلیٰ سطحی تبادلے سربراہانِ مملکت کی طرف سے طے پانے والے اتفاقِ رائے کو نافذ کرنے کا اہم حصہ  ہیں۔ پرامن بقائے باہمی اور تصادم سے گریز چین کا مستقل موقف ہے۔ چین امریکہ تعلقات کی موجودہ صورتحال کی براہ راست وجہ یہ ہے کہ امریکہ میں کچھ لوگوں نے دونوں ملکوں کے رہنماؤں کے درمیان طے پانے والے اہم اتفاق رائے پر عمل نہیں کیا ۔
چین امریکہ کے ساتھ  بڑے ملکوں کے مابین صحت مند اور مستحکم تعلقات قائم کرنے کی امید رکھتا ہے اور اپنے قومی مفادات اور وقار کا بھی دفاع کرے گا۔امریکہ کو چین کے عزم اور صلاحیتوں کو کم نہیں سمجھنا چاہیے۔ دونوں فوجوں کو فوجی باہمی اعتماد کو بڑھانا چاہیے، بات چیت اور تبادلے کو مضبوط بنانا چاہیے، خطرات اور بحرانوں کا انتظام اور کنٹرول کرنا چاہیے اور دونوں فوجوں کے درمیان تعلقات کی معمول اور مستحکم ترقی کو یقینی بنانے کے لیے عملی تعاون کرنا چاہیے۔
 چینی وزیر دفاع وے فن حہ نے تائیوان کے مسئلے پر اپنے پختہ موقف کا اظہار کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ تائیوان چین کا ایک ناقابل تنسیخ حصہ ہے، جو ایک حقیقت ہے جسے کوئی بھی تبدیل نہیں کر سکتا۔امریکی وزیر دفاع  آسٹن نے کہا کہ امریکہ  دونوں سربراہان مملکت کے درمیان طے پانے والے اہم اتفاق رائے کے نفاذ کو فروغ دینے کے لیے تیار ہے، اور وہ کھلے رویے کے ساتھ فوجی میدان میں تبادلے اور تعاون کو مضبوط کرے گا۔ امریکہ ون چائنا پالیسی پر کاربند ہے۔ دونوں فریقوں کو مقابلہ اور خطرات کا ذمہ دارانہ انداز میں انتظام کرنا چاہیے اور دونوں فوجوں کے درمیان تعلقات کو درپیش مشکلات سے مناسب طریقے سے نمٹنا چاہیے۔ 
دونوں فریقوں نے سمندری اور فضائی سلامتی کے امور اور یوکرین کی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ چین امریکہ سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ سمندر میں فوجی اشتعال انگیزی بند کرے اور یوکرین کے معاملے کے سلسلے میں  چین کو بدنام کرنے،  یا دھمکی دینے  کے عمل کو بند کرے۔