افغانستان میں سکیورٹی کی صورتحال بدستور تشویشناک

2022/04/25 10:33:54
شیئر:

افغانستان میں گزشتہ چند دنوں میں ہونے والے بم دھماکوں میں بڑی تعداد میں شہری ہلاکتیں ہوئی ہیں، اور سکیورٹی کی صورتحال بدستور تشویشناک ہے۔

بائیس اپریل کو افغانستان کے صوبہ قندوز کی ایک مسجد پر بمباری کی گئی۔افغان عبوری حکومت کے ترجمان زبیح اللہ مجاہد نے اعلان کیا کہ بم دھماکے میں کم از کم 33 افراد ہلاک اور 43 زخمی ہوئے۔ اسی دن افغانستان کے دارالحکومت کابل میں ایک یونیورسٹی کے قریب دھماکہ ہوا۔ 21 اپریل کو شمالی افغانستان کے صوبہ بلخ کے صدر مقام مزار شریف کی ایک مسجد پر بم حملہ ہوا جس میں کم از کم 31 افراد ہلاک اور 87 زخمی ہوئے۔ اسی روز صوبہ قندوز کے صدر مقام قندوز میں ایک بس پر حملہ کیا گیا جس میں چار افراد ہلاک اور 18 زخمی ہوئے۔ 19 اپریل کو دارالحکومت کابل کے مغرب میں تین دھماکے ہوئے۔ ان حملوں میں تربیتی مرکز اور لڑکوں کے ایک سیکنڈری اسکول کو نشانہ بنایا گیا، جس میں پانچ افراد ہلاک اور 20 سے زائد زخمی ہوئے۔ 6 اپریل کو کابل کی ایک مسجد میں دھماکہ ہوا، جس میں چھ افراد زخمی ہوئے۔ 3 اپریل کو کابل کی سب سے بڑی کرنسی ایکسچینج مارکیٹ میں دھماکہ ہوا۔ وزارت داخلہ کے مطابق دھماکے میں کم از کم 10 افراد زخمی ہوئے ہیں۔

افغان سیاسی مبصر عبدالاکبری نے چائنا میڈیا گروپ کے ساتھ بات چیت میں حالیہ پے در پے بم دھماکوں کی شدید مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ دنوں ہونے والے سنگین بم دھماکوں نے افغان عوام کو خوف میں مبتلا کر دیا ہے۔ حملہ آوروں کا مقصد اسکولوں اور عبادت گاہوں پر حملہ کرکے لوگوں کی معمول کی زندگیوں میں خلل ڈالنا ہے، تاکہ طلباء ذہنی سکون کے ساتھ اسکول نہ جاسکیں، اور لوگ معمول کی عبادات کا فریضہ سر انجام نہ دے سکیں ۔ تجزیہ کاروں کے خیال میں یہ تاثر پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی  ہے کہ طالبان افغانستان پر کنٹرول نہیں کر سکتے۔