چین جزائر سولومن تعاون کے حوالے سے امریکہ اور آسٹریلیا کی استعماریت اور تسلط پسندانہ سوچ ،سی ایم جی کا تبصرہ

2022/04/29 11:04:00
شیئر:


چین جزائر سولومن تعاون کے تناظر میں  آسٹریلیا کی جانب سے اعلیٰ سطحی حکام کو چین مخالف لابنگ اور رکاوٹیں ڈالنے کے لیے جزائر سولومن بھیجنے سے لے کر امریکی قومی سلامتی کونسل کے انڈو پیسیفک افیئرز کوآرڈینیٹر کرٹ کیمبل کے حالیہ دورہ جزائر سولومن تک جس میں انہوں نے ملک پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کی ہے ،  امریکہ اور آسٹریلیا کی چین جزائر سولومن تعاون کے خلاف بہتان تراشی ایک لمحے کے لیے بھی نہیں رکی ہے۔بحر الکاہل میں ایک خودمختار ملک کے طور پر جزائر سولومن، مساوات اور باہمی مفاد کی بنیاد پر، سماجی نظم کو برقرار رکھنے، لوگوں کی جان و مال کی حفاظت، انسانی امداد اور قدرتی آفات سے نمٹنے میں چین کے ساتھ تعاون کر رہا ہے۔ لہذا  امریکہ اور آسٹریلیا کا اس حوالے سے شدید ردعمل سمجھ سے بالاتر ہے۔بنیادی طور پر، اس کی وجہ یہ ہے کہ امریکہ اور آسٹریلیا نے کبھی بھی بحرالکاہل کے جزیرہ نما ممالک جیسے کہ جزائر سولومن کو خودمختار ممالک سمجھا ہی نہیں ہے۔ امریکہ اور آسٹریلیا کے نقطہ نظر سے، یہ ان پر منحصر ہے کہ بحرالکاہل کے جزیرہ نما ممالک کس کے ساتھ تعاون کریں اور کس کے ساتھ تعاون نہ کریں ۔ خلاصہ یہی ہے کہ یہ استعماریت اور  تسلط پسندانہ سوچ ہے۔ چین اور جزائر سولومن  اور دیگر بحرالکاہل کے جزیرہ نما ممالک کے درمیان تعاون برابری اور مشترکہ مفاد میں ہے،اس میں کوئی سیاسی تقاضے نہیں ہیں اور یہ حقیقی معنوں میں مقامی لوگوں کی معیشت کو بہتر بنانے میں مددگار ہے۔ وبا کے پھیلنے کے بعد، چین نے مذکورہ ممالک کو انسداد وبا امداد فعال طور پر فراہم کی ہے۔ گزشتہ سال مئی میں، جزائر سولومن بحرالکاہل کا پہلا جزیرہ نما ملک تھا جس نے چینی ویکسین حاصل کی تھی۔اس کے برعکس، امریکہ اور آسٹریلیا نے کبھی بھی بحرالکاہل کے جزیرہ نما ممالک کے ترقیاتی مطالبات کا ادراک نہیں کیا، بلکہ انہیں صرف ایک جغرافیائی سیاسی ٹول کے طور پر استعمال کیا ہے۔ حالیہ برسوں میں، امریکہ، برطانیہ اور آسٹریلیا نے انتہائی حساس فوجی تعاون جیسے کہ جوہری طاقت سے چلنے والی آبدوزوں اور ہائپرسونک ہتھیاروں سے متعلق  ایک نام نہاد سہ فریقی سیکورٹی شراکت داری قائم کی ہے۔ یہ اقدام جنوبی بحرالکاہل کو نیوکلیئر فری زون بنانے کی کوششوں کے لیے نقصان دہ ہے اور ایک بار پھر جنوبی بحرالکاہل کے ممالک کو بلاک سیاست اور فوجی محاذ آرائی کا شکار بنا رہا ہے۔