ہانگ کانگ کے انتخابات پر امریکہ اور مغرب کا مضحکہ خیز بیان محض تفنن طبع کا سامان ہے ، سی ایم جی کا تبصرہ

2022/05/10 10:39:48
شیئر:

جی-7 ممالک کے وزرائے خارجہ اور یورپی یونین کے اعلیٰ سطحی نمائندوں نے 8 مئی  کو ہانگ کانگ خصوصی انتظامی علاقے کے چھٹے چیف ایگزیکٹو کے کامیاب انتخاب پر غیر ذمہ دارانہ بیان جاری کیا۔تاہم اگر آپ ہانگ کانگ کے  چیف ایگزیکٹو کے انتخابی عمل کو دیکھیں تو آپ دیکھ سکتے ہیں کہ درحقیقت ،امریکہ اور مغرب کے نام نہاد بیانات کتنے منافقانہ اور مضحکہ خیز ہیں۔

نئے انتخابی نظام کے نفاذ کے بعد ہانگ کانگ کے پہلے چیف ایگزیکٹو کے انتخاب کے طور پر، چھٹے چیف ایگزیکٹو کا انتخاب قوانین اور ضوابط سے مطابقت رکھا ہے، یہ مساویانہ، منصفانہ اور ایماندارانہ انداز میں ہوا ہے۔ ہانگ کانگ کے نئے انتخابی نظام کے مطابق، الیکشن کمیٹی کے اراکین کی تعداد 1,200 سے بڑھا کر 1,500 کر دی گئی ہے اور شعبوں کی تعداد کو چار سے بڑھا کر پانچ کر دیا گیا ہے، اس سے سیاسی میدان مزید متنوع ہو گیا ہےجس سےاس بات کو یقینی بنایا گیا ہے کہ منتخب چیف ایگزیکٹو کی وسیع تر سماجی نمائندگی ہو اور وہ مجموعی طور پر ہانگ کانگ کے معاشرتی  مفادات کا نمائندہ ہو۔ اس کے علاوہ موجودہ الیکشن میں ووٹر ٹرن آؤٹ 97.74% تک رہا  جو کہ ہانگ کانگ کی مادرِ وطن میں واپسی کے بعد سب سے زیادہ ٹرن آوٹ  ہے؛ منتخب چیف ایگزیکٹیو  لی جیا چاؤ نے 99.16 فیصد ووٹ حاصل کرتے ہوئے سابقہ انتخابات کی نسبت حمایت کی  شرح کا ایک نیا ریکارڈ بھی قائم کیا ہے۔ یہ حقائق ثابت کرتے ہیں کہ نیا انتخابی نظام "ایک ملک، دو نظام" کے اصول اور ہانگ کانگ کے زمینی حقائق کے مطابق ہے، اور یہ ایک جامع، حقیقی اور موثر جمہوریت ہے۔

امریکہ اور مغرب نے ہانگ کانگ کے چیف ایگزیکٹو کے انتخاب کو "ہانگ کانگ کے سیاسی تنوع پر حملہ" قرار دیا ہے اور "جمہوریت" کی آڑ میں اس نے چین سے چین-برطانیہ مشترکہ اعلامیے کے مطابق عمل کرنے کا مطالبہ کیا ہے ۔ امریکہ اور مغرب کا یہ طرز عمل بین الاقوامی قانون اور بین الاقوامی تعلقات کے اصولوں کو پامال کرتا ہے، یہ "ایک ملک، دو نظام" کے کامیاب عمل کو دانستہ طور پرداغدار  کرتا ہے اور ہانگ کانگ کی جمہوری ترقی میں زبردستی کی جانے والی  مداخلت ہے۔ تاہم، "جمہوریت کا دوہرا معیار" کھیلنے کی اس کی چال کو ہانگ کانگ کے شہری طویل عرصے سے دیکھ رہے ہیں  اور اب یہ کھیل  بے کار ہے۔