مانیٹری پالیسی میں " تیز موڑ " سے امریکہ اپنا بحران دنیا کو منتقل کر رہا ہے،سی ایم جی کا تبصرہ

2022/05/11 11:20:13
شیئر:

پچھلے ہفتے یو ایس فیڈرل ریزرو نے اپنے سود کی بینچ مارک شرح میں نصف فیصد پوائنٹ کا اضافہ کیا جس کا مقصد سخت مانیٹری پالیسی سے چالیس سال کی بلند ترین افراطِ زر سے نمٹنا ہے۔عالمی برادری کو خدشہ ہے کہ اس سے عالمی معیشت اور مالیاتی منڈی کو ایک اور جھٹکا لگے گا۔تجزیہ نگاروں کا خیال ہے کہ امریکہ، امریکی ڈالر کے تسلط کی  مدد سے اپنا معاشی بحران دنیا کو منتقل کر رہا ہے ۔

نئی ابھرنے والی معیشتیں امریکہ کے اس عمل سےبری طرح متاثر ہوں گی۔ امریکی سود کے بینچ مارک میں اضافے سے نئی منڈیوں سے کیپٹل کےاخراج  اور کرنسی کی قدر میں کمی کے خطرات بڑھ گئے ہیں ۔ دوسری طرف  ڈالر کی قدر بڑھنے سے دوسری کرنسیز  کی قدر میں کمی ہوگی ،جس سے ان ممالک کےعوام کی قوت خرید بھی کمزور ہوگی ،یوں ترقی پذیر معیشتوں کی اقتصادی بحالی کا عمل مزید مشکل ہوگا۔

ڈالر کی بالادستی کے بعد امریکہ  نے دوسرے ممالک کی "دولت کی فصل کاٹنے  "کے پرانے طریقے بہت زیادہ مرتبہ استعمال کیے ہیں۔جب امریکہ  کوانٹیٹیٹو ایزنگ مانیٹری پالیسی   پر عمل کرتا ہے،تو نئی معیشتیں بڑی مقدار میں امریکی قرض لیتی ہیں اور "ایسِٹ ببل" بنتا ہے۔جب امریکی فیڈرل ریزرو شرح سود بڑھاتا ہے تو نئی معیشتوں سے کیپٹل کا اخراج ہوتا ہے جس سے یہ ببل ٹوٹ ہو کر مانیٹری بحران نیز مالی بحران کا باعث بنتا ہے۔ دنیا کی سب سے بڑی معیشت کی حیثیت سے امریکی معیشت اگر کسادبازاری کا شکار ہوتی ہے تو اس سے دنیا بھی متاثر ہوگی۔اس خطرے سے پوری دنیا کو بے حد  چوکس رہنا چاہیئے۔