نو اور دس مئی کو چینی صدر شی جن پھنگ نے جرمن چانسلر اولاف شولز کے ساتھ ویڈیو کانفرنس کی، اور فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون کے ساتھ ٹیلی فونک بات چیت کی، ان دونوں ملاقاتوں میں یورپی سلامتی کو اپنے ہاتھ میں لینے کے لیے یورپی ممالک کی حمایت کا اظہار کیا گیا ۔
یورپ نے امریکہ کے اکسانے پر روس پر پابندیاں عائد کی ہیں اور اسے شدید جوابی ردعمل کا سامنا کرنا پڑا ہے۔یورپ بری طرح اس تنازعے کا شکار ہو گیا ہے اور اسے تیزی سے سکیورٹی چیلنجز کا سامنا ہے۔ ان میں توانائی کی سکیورٹی سب سے سنگین مسئلہ ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ، امریکہ آگ پر تیل ڈالنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔ یورپ کی علاقائی سلامتی کو بڑے خطرے کا سامنا ہے، اور "آہنی پردے" کے دوبارہ نمودار ہونے کے امکانات نمایاں طور پر بڑھ گئے ہیں۔
امریکہ کی روس-یوکرین تنازع پر مسلسل ہٹ دھرمی کا اہم مقصد یورپی اسٹریٹیجک خود مختاری کے عمل میں رکاوٹ ڈالنا ہے۔ امریکہ روس یوکرین تنازع کو رسی بنا کر یورپ کو اس کے ساتھ ایک رتھ سے باندھنے کی کوشش کر رہا ہے۔
زیادہ تر یورپی ممالک نیٹو کے رکن ہیں، سب سے پہلے، انہیں اپنے مفادات کی بنیاد پر یورپ کی پائیدار سلامتی پر غور کرنا چاہیے، روس کے ساتھ برابری کی بنیاد پر رہنے اور یورپی براعظم میں پائیدار امن کو حاصل کرنے کا راستہ تلاش کرنا چاہیے ، ایک متوازن، موثر اور پائیدار یورپین سکیورٹی فریم ورک کی تشکیل کو فروغ دینا چاہیئے۔انہیں "امریکی جال" میں پھنس کر اپنی بالادستی برقرار رکھنے کے لیے اس کا آلہ کار نہیں بننا چاہیے بلکہ اس جال سے بچنے کی کوشش کرنی چاہیے ۔