9 مئی کو نیویارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر میں "گروپ آف فرینڈز آف دی گلوبل ڈویلپمنٹ انیشیٹو" کی اعلیٰ سطحی ویڈیو کانفرنس منعقد ہوئی۔ اپنے ویڈیو خطاب میں، اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریز نے کہا کہ وبا کے عالمی چیلنجز اور کمزور اقتصادی بحالی کے پیش نظر، گلوبل ڈویلپمنٹ انیشیٹو پر بات چیت سے مختلف ممالک کی ترقی کو فروغ مل سکتا ہے۔ پاکستانی وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے اپنے خطاب میں بھی کہا کہ پاکستان گلوبل ڈویلپمنٹ انیشیٹو کا شراکت دار ہے اور پر اعتماد ہے کہ یہ انیشیٹو پائیدار ترقی کے عالمی ہدف کی تکمیل میں نمایاں خدمات سرانجام دے گا۔ گلوبل ڈویلپمنٹ انیشیٹو ایک اور اہم اقدام ہے جسے چین نے "دی بیلٹ اینڈ روڈ" کی مشترکہ تعمیر کے بعد تجویز کیا ہے۔ اس میں مشترکہ اور پائیدار ترقی پر زور دیا گیا ہے اور تجویز کیا گیا ہے کہ ترقی کا بنیادی مقصد انسانی حقوق کا تحفظ اور فروغ ہے۔ گلوبل ڈویلپمنٹ انیشیٹو نے عالمی ترقی کے لیے نئے تصورات فراہم کیے ہیں اور اسے بین الاقوامی برادری سے مثبت ردعمل ملا ہے۔
21 ستمبر 2021 کو، ویڈیو کے ذریعے اقوام متحدہ کی 76ویں جنرل اسمبلی کے عمومی مباحثے میں شریک شی جن پھنگ نے گلوبل ڈویلپمنٹ انیشیٹو پیش کیا ۔ اس کے بعد، 100 سے زائد ممالک نے اپنی حمایت کا اظہار کیا ہے۔ اس سال جنوری میں نیویارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر میں "گروپ آف فرینڈز آف دی گلوبل ڈویلپمنٹ انیشیٹو" کا آغاز کیا گیا اور اس گروپ میں 53 ممالک شامل ہوئے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ گلوبل ڈویلپمنٹ انیشیٹو وقت کے تقاضوں، تمام ممالک کی ضروریات اور مختلف ممالک کے عوام کی امنگوں کے مطابق ہے۔
گلوبل ڈویلپمنٹ انیشیٹو کے مطابق، ترقی لوگوں کی بھلائی کے لیے ہونی چاہیئے ۔ ترقی کے عمل میں لوگوں کی فلاح و بہبود کو یقینی بنایا جائے گا ، اس میں بہتری لائی جائے گی، اور انسانی حقوق کے تحفظ کو فروغ دیا جائے گا۔اس انیشیٹو کے مطابق ترقی کا مقصد عوام کی ترقی ہونا چاہیئے، ترقی کا دارومدار عوام پر ہونا چاہیئے اور ترقی کے ثمرات عوام کو ملنے چاہیئں۔ لوگوں کےبقا اور صحت کے حقوق کو یقینی بنانے کے لیے اس انیشیٹو میں خوراک کے تحفظ ، وبائی امراض سے نمٹنے اور ویکسین کے حوالے سے تعاون کو مضبوط کرنے پر زور دیا گیا۔
دوسرا، غیر متوازن ترقی سے نمٹنے کے لیے گلوبل ڈویلپمنٹ انیشیٹو مشترکہ ترقی پر زور دیتا ہے۔ گلوبل ڈویلپمنٹ انیشیٹو ترقی پذیر ممالک کی خصوصی ضروریات پر توجہ دینے، قرضوں سے نجات اور ترقیاتی امداد کے ذریعے ترقی پذیر ممالک خصوصاً کمزور ممالک کو مدد فراہم کرنے کی تجویز پیش کرتا ہے۔ اس سے ملکوں کے درمیان اور اندرون ملک ترقی میں عدم توازن اور کمی کو دور کرنے میں مدد ملے گی۔
ترقی کے ماڈل کے حوالے سے گلوبل ڈویلپمنٹ انیشیٹو تجویز کرتا ہے کہ سبز اور پائیدار ترقی پر عمل کرنا ضروری ہے۔ یہ ضروری ہے کہ عالمی ماحولیاتی نظم و نسق کو بہتر بنایا جائے، موسمیاتی تبدیلیوں سے فعال انداز میں نمٹا جائے اور انسان اور فطرت کے درمیان ہم آہنگی کو فروغ دیا جائے۔اس عمل میں سبز اور کم کاربن ترقی کو تیز بنانا ضروری ہے۔
گلوبل ڈویلپمنٹ انیشیٹو کو جلد از جلد عملی جامہ پہنانے کے لیے چین نے اقوام متحدہ کے 2030 کے ایجنڈے پر عمل درآمد کے لیے عالمی تعاون کو فروغ دینے ،تیز عالمی ترقی کے لیے سازگار ماحول پیدا کرنے اور مساوی اور متوازن عالمی ترقیاتی شراکت داری کی تعمیر جیسی تجاویز پیش کی ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ چین عوام کی فلاح و بہبود کو بہتر بنانے اور عالمی پائیدار ترقی کو فروغ دینے کے لیے عملی اقدامات کا سلسلہ جاری رکھے گا اور مشترکہ عالمی ترقی میں مزید خدمات سرانجام دے گا۔