دنیا میں افراتفری نہ ہو تو امریکہ خوش نہیں ہوتا ،سی ایم جی کا تبصرہ

2022/05/13 10:40:15
شیئر:

دنیا میں واحد سپر طاقت کہلانے والے امریکہ کے کئی چہرے ہیں،ایک طرف وہ اپنے شہریوں کی زندگیوں کو بچانے کے لیے  ڈالر خرچ نہیں کر سکتا اور  اپنے بین الاقوامی فرائض بھی اس کو یاد نہیں آتے ہیں ،تو دوسری طرف وہ جنگ کے لیے بے دریغ رقم خرچ کر تا ہے۔

دس مئی کو امریکی ایوان نمائندگان نے یوکرین کی مدد کے لیے چالیس بلین ڈالر کے امدادی منصوبے کی منظوری دی جس میں فوجی امداد کی مالیت تقریباً  پچیس بلین ڈالر ہے۔لیکن وسطی امریکہ کےممالک کی ترقیاتی امداد کے لیے چار سال تک مذاکرات کرنے کے بعد  بھی امریکہ نے ایک ڈالر تک نہیں دیا، یہاں تک کہ امریکہ پر  اقوام متحدہ کے 1 بلین ڈالر سے زیادہ کا قرض  واجب الادا ہے جو یوکرین کو دی جانے والی امداد کی نسبت بہت ہی کم رقم  ہے ،لیکن ابھی تک کوئی علم نہیں ہے کہ امریکہ یہ رقم کب ادا کرے گا۔ رواں سال مارچ میں امریکی صدر نے امریکہ کے مالی سال2023 کا جو بجٹ پیش کیا ہے ،اس میں فوجی اخراجات 813.3 بلین ڈالر تک پہنچ گئے ہیں لیکن اسی ماہ ڈیموکریٹک پارٹی نے انسداد وبا کے لیے  15.6 بلین ڈالر کے اخراجات  ترک کر کے یوکرین کو دی جانی والی  امداد میں 13.6 بلین ڈالر بڑھادیئے ہیں۔

ادھر افغانستان میں دیکھیں ،امریکہ نے بیس برسوں میں افغانستان کو بہت شدید نقصان پہنچایا اور پھر یکدم وہاں سے نکل گیا اور پھر   امریکہ نے افغان عوام کے نقصان  کی تلافی کرنے کی بجائے ان کی زندگی اور بقا کی ضامن جمع شدہ  رقم میں سے اربوں ڈالر بھی چھین لیے۔

امریکہ کے لیے سب سے اہم بات دولت اور بالادستی ہیں۔امریکہ کے لیے افراتفری ، دولت کا منبع ہے۔جب تک  امریکہ افراتفری پھیلانا بند نہیں کرتا تب تک ،دنیا میں مکمل امن و امان قائم نہیں ہو سکے گا ۔