چین اور پاکستان کے وزرائے اعظم کی ٹیلی فون پر بات چیت

2022/05/16 19:23:46
شیئر:

سولہ مئی کی صبح چینی وزیر اعظم لی کھہ چھیانگ نے پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف کے ساتھ ٹیلی فون پر بات چیت کی۔

لی کھہ چھیانگ نے کہا کہ چین اور پاکستان قریبی اور دوست ہمسایہ ممالک ہیں۔ 2015 میں، صدر شی جن پھنگ نے پاکستان کا ایک کامیاب دورہ کیا، جس سے دونوں ممالک کے درمیان اسٹریٹجک تعاون کو فروغ ملا ہے۔ چین نے ہمیشہ اپنی ہمسایہ سفارت کاری میں پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو ترجیح دی ہے اور ہمیشہ کی طرح اپنی قومی خودمختاری اور سلامتی کے تحفظ میں پاکستان کی مضبوطی سے حمایت کی ہے۔ چین پاکستان کی معیشت کو ترقی دینے اور لوگوں کی زندگی کو بہتر بنانے میں پاکستان کی حمایت کرتا رہے گا۔ چین پاکستانی فریق کے ساتھ اسٹریٹجک رابطے کو مضبوط بنانے کے لیے تیار ہے، سی پیک  اور دیگر بڑے منصوبوں، اور دونوں فریقوں کے درمیان عملے کے تبادلے کو مضبوط کرنے کے لیے کوشش کرتا رہے گا ۔

چینی وزیر اعظم  نے نشاندہی کی کہ چین کراچی میں چینی شہریوں پر حالیہ حملے سے صدمے اور غم و غصے کا شکار ہے اور اس دہشت گردانہ حملے کی شدید مذمت کرتا ہے۔ امید ہے کہ پاکستانی فریق قاتلوں کو جلد از جلد انصاف کے کٹہرے میں لائے گا، اس واقعے سے نمٹنے کے لیے ہر ممکن کوشش کرے گا،  اور پاکستان میں چینی اداروں اور اہلکاروں کے لیے حفاظتی اقدامات کو جامع طور پر مضبوط کرے گا تاکہ  اس بات کو یقینی بنائیں کہ ایسے ہی سانحات نہ دہرائے جائیں۔

جناب شہباز شریف نے ایک بار پھر کراچی دہشت گردانہ حملے میں چینی اہلکاروں کی ہلاکت پر گہرے رنج وغم کا اظہار کیا اور زخمیوں سے دلی تعزیت کی۔انھوں نے زور دے کر کہا کہ پاکستان دہشت گردی کی شدید مذمت کرتا ہے، پاکستان میں چینی اہلکاروں کی حفاظت کو انتہائی اہمت دیتا ہے۔ ہم واقعے کی حقیقت جاننے، قاتلوں کو گرفتار کرنے اور قانون کے مطابق سخت سزا دینے کی ہر ممکن کوشش کریں گے۔ پاکستانی فریق پاکستان میں موجود تمام چینی اداروں اور اہلکاروں کے لیے حفاظتی اقدامات کو مضبوط بنائے گا تاکہ اس طرح کے واقعات دوبارہ رونما نہ ہوں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور چین کے درمیان دوستی کی جڑیں بہت گہری ہیں اور دونوں ممالک کے درمیان تعاون  مثالی سطح پر پہنچ چکا ہے۔ پاکستان پاک چین اقتصادی راہداری کی تعمیر میں تیزی لانے، اہم منصوبوں اور خصوصی اقتصادی زونز  کی تعمیر  اور عملے کے تبادلے کو فروغ دینےے کے لیے چینی فریق کے ساتھ کام کرنے کے لیے تیار ہے۔