حال ہی میں، امریکی رہنماؤں نے ایک نام نہاد بل پر دستخط کیے جس میں امریکی وزیر خارجہ سے کہا گیا ہے کہ وہ تائیوان کی "ورلڈ ہیلتھ اسمبلی " میں بطور ڈبلیو ایچ او مبصر شرکت میں مدد کریں ۔یہ اقدام چین کے اندرونی معاملات میں کھلی مداخلت ، ایک چین کے اصول اور چین امریکہ تین مشترکہ اعلامیوں کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی قانون اور بین الاقوامی تعلقات کے بنیادی اصولوں کی سنگین خلاف ورزی ہے۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اور ورلڈ ہیلتھ اسمبلی کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق ڈبلیو ایچ او کی سرگرمیوں میں تائیوان کی شرکت کو ایک چین کے اصول کے مطابق دیکھا جانا چاہیے۔ 2009 سے 2016 تک آبنائے تائیوان کے دونوں کناروں کے درمیان گفت و شنید کی روشنی میں تائیوان نے بطور "چائنیز تائپے" اور بطور مبصر ورلڈ ہیلتھ اسمبلی میں شرکت کی ہے۔ یہ ایک خاص انتظام ہے جو ون چائنا اصول پر عمل پیرا ہونے کی بنیاد پر کیا گیا ہے اور اسے آبنائے تائیوان کے دونوں کناروں کے تعلقات کی پرامن ترقی کے تناظر میں عملی شکل دی گئی ہے۔
تاہم، مئی 2016 میں تائوان ڈی پی پی حکام کے اقتدار میں آنے کے بعد سے، انہوں نے "تائیوان کی علیحدگی" کے موقف پر سختی سے عمل کیا ہے، جس کی وجہ سے ورلڈ ہیلتھ اسمبلی میں تائیوان کی شرکت کی سیاسی بنیاد ختم ہو چکی ہے۔
تائیوان کا مسئلہ چین امریکہ تعلقات میں سب سے اہم اور حساس مسئلہ ہے اور یہ چین کے بنیادی مفادات سے وابستہ ہے۔ امریکہ کو چاہیے کہ وہ چین کے ساتھ اپنی سیاسی وابستگی کا احترام کرے اور دونوں سربراہان مملکت کے درمیان طے پانے والے اتفاق رائے پر عمل درآمد کرے۔ "تائیوان کی علیحدگی" کو ہوا دینے اور اس کی حمایت کے کسی بھی عمل کا چین کی جانب سے لازماً سختی سے جواب دیا جائے گا اور ایسی کوششیں یقیناً ناکامی سے دوچار ہوں گی۔