پاکستان کو رواں سال مارچ سے شدید گرمی کا سامنا ہے اور درجہ حرارت گزشتہ برسوں کی نسبت چھ سے آٹھ ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ محسوس کیا گیا ہے۔شدید گرم موسم کے باعث پاکستان سمیت جنوبی ایشیائی ممالک کو صحت عامہ اور زرعی شعبے میں سنگین خطرات درپیش ہیں۔ یہ موسمیاتی تبدیلی سے فوری طور پر نمٹنے کی ایک اور یاد دہانی ہے۔ چین اور پاکستان چاروں موسموں کے تزویراتی شراکت داروں کے طور پر، چین۔ پاک اقتصادی راہداری کی تعمیر میں پائیدار ترقیاتی تعاون کو مزید مضبوط کر سکتے ہیں اور عالمی موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے مل کر کام کر سکتے ہیں۔
موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے صاف توانائی کے استعمال کو فعال طور پر فروغ دینا اور کاربن اخراج کو کم کرنا ضروری ہے۔ "دی بیلٹ اینڈ روڈ" کے فلیگ شپ منصوبے کے طور پر، چین۔ پاک اقتصادی راہداری اعلیٰ معیار کی ترقی کے دوسرے مرحلے میں داخل ہو چکی ہے، جس میں ماحولیاتی تحفظ اور کاربن اخراج میں کمی کو مرکزی اہمیت حاصل ہے۔ جولائی 2021 میں چین اور پاکستان نے جنوب جنوب تعاون سے متعلق ایک مفاہمتی یادداشت پر دستخط کیے جس کے تحت چین پاکستان کو شمسی فوٹو وولٹک پاور سسٹم کے 3,000 سیٹس فراہم کرے گا۔ 13 مارچ 2022 کو موسمیاتی تبدیلی پر چین پاکستان جنوب جنوب تعاون منصوبے کے تحت گوادر شہر میں مقامی سطح پر شمسی توانائی پیدا کرنے والے نظام کی پہلی کھیپ کی تنصیب مکمل کی جا چکی ہے۔ اس سے مقامی باشندوں کو سستی اور کم کاربن اخراج کی حامل بجلی میسر ہو گی اور مقامی سماجی و اقتصادی سبز ترقی کو آگے بڑھانے میں مدد ملے گی۔
اس ضمن میں جنوب جنوب تعاون کے ایک اہم انیشیٹو اور "دی بیلٹ اینڈ روڈ" کے تحت جنوب جنوب تعاون منصوبے کے نفاذ میں موسمیاتی تبدیلی سے متعلق چین پاک جنوب جنوب تعاون منصوبہ، ایک اہم اقدام ہے۔حالیہ برسوں میں چین ملک میں سبز ترقی پر ثابت قدم رہتے ہوئے ترقی پذیر ممالک کی موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کی صلاحیتوں کو بہتر بنانے میں مدد کر رہا ہے۔چین نے 36 ترقی پذیر ممالک کے ساتھ موسمیاتی تبدیلی سے متعلق تعاون کی 41 دستاویزات پر دستخط کیے ہیں۔ ستمبر 2021 میں چینی صدر شی جن پھنگ نے عالمی ترقیاتی انیشیٹیو پیش کیا، جس میں موسمیاتی تبدیلی اور سبز ترقی سے متعلق تعاون ترجیحی شعبوں میں شامل ہے۔
چاروں موسموں کے شراکت داروں کے طور پر، چین اور پاکستان کے درمیان موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے تعاون کی وسیع گنجائش موجود ہے۔ ایک جانب، دونوں ممالک موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے اقوام متحدہ کے فریم ورک کے تحت کثیرالجہتی تعاون کو مضبوط کر سکتے ہیں، اور دوسرے ممالک کے ساتھ انتہائی غیرمعمولی موسمیاتی چیلنجز سے نمٹنے کے لیے کام کر سکتے ہیں۔دوسری جانب چین اور پاکستان کے درمیان دوطرفہ تعاون کے وسیع امکانات موجود ہیں،بالخصوص سی پیک کی تعمیر میں سبز ترقی کو فروغ دیا جا سکتا ہے ۔ پاکستان کے پاس صاف توانائی کے وافر وسائل موجود ہیں، اور چین کے پاس بھرپور عملی تجربات ہیں۔ فریقین صاف توانائی، کم کاربن ٹیکنالوجی، پائیدار انفراسٹرکچر کی تعمیر اور کاربن مارکیٹ کے شعبوں میں تبادلے اور تعاون کو مضبوط بنا سکتے ہیں، مشترکہ طور پر کم کاربن اور پائیدار ترقی کی راہیں تلاش کر سکتے ہیں، اور ایک قابل رہائش کرہ ارض کی تعمیر میں مزید اپنا حصہ ڈال سکتے ہیں۔