انیس مئی کو برکس ممالک کے وزرائے خارجہ کی ورچوئل ملاقات کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چینی صدر شی جن پھنگ نے سلامتی اور ترقی ،دونوں امور کی تفصیلی وضاحت کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ برکس ممالک عالمی برادری میں مثبت قوت کی حیثیت سے غیرمستحکم بین الاقوامی تعلقات کو استحکام اور مثبت قوت فراہم کریں ۔
عالمی افق پر نئے ابھرنے والے پانچ بڑےممالک برکس کے رکن ہیں ، ترقی پذیر ممالک کے لیے ان کا کردار قائدانہ ہے اور عالمی سیاست و معیشت میں ان کی بے حد اہمیت ہے۔سیاسی سلامتی ، برکس تعاون کا اہم ستون ہے۔روس-یوکرین تنازع ایک مرتبہ پھر یہ ثابت کرتا ہے کہ امریکہ کی قیادت میں
نیٹو ، دوسرے ممالک کی سلامتی کی قربانی دیتے ہوئے صرف اپنی سلامتی کی جستجو کرتی ہے جو ناکام ہوگی۔
اپنے خطاب میں شی جن پھنگ نے زور دیا کہ برکس ممالک کو ایک دوسرے کے کلیدی مفادات اور اہم تحفظات پر توجہ دینی چاہیئے ،ایک دوسرے کی خودمختاری،سلامتی اور ترقیاتی مفادات کا احترام کرنا چاہیئے،بالادستی اور جبر کی سیاست کی مخالفت کرنی چاہیئے اور سرد جنگ کی سوچ اور گروہی محاذ آرائی کو ترک کرنا چاہیئے تاکہ سلامتی کے حوالے سے بنی نوع انسان کے ہم نصیب معاشرہ تشکیل دیا جائے۔چینی صدر کے ان خیالات نے برکس ممالک کے درمیان سیاسی باہمی اعتماد اور سلامتی کے تعاون کو مضبوط بنانے کے لیے سمت کا تعین کیا اور یہ عملی طور پر بھی بہت اہمیت رکھتے ہیں۔
اس کےساتھ ساتھ "ترقی" بھی برکس ممالک کے سامنے ایک اور اہم فرض ہے۔عالمی اقتصادی بحالی میں بے یقینی اور عدم توازن کے سامنے نئی ابھرتی معیشتوں اور ترقی پذیر ممالک کو تعاون اور اتحاد مضبوط بنانا چاہیئے ۔شی جن پھنگ نے اپنے خطاب میں تعاون کو وسیع کرنے پر زور دیا جو کہ ایک مرتبہ پھر کھلے پن اور اشتراک کے جذبے کی عکاسی ہے۔
برکس ممالک مزید قریبی تعاون اور اتحاد سے نئے چیلنجز کا مقابلہ کر رہے ہیں۔اگرچہ اس وقت وبا،بین الاقوامی سلامتی اور اقتصادی بحالی سمیت دیگر چیلنجز موجود ہیں،لیکن اگر برکس ممالک متحد ہوں گے تب ہی اپنی سلامتی اور ترقی کو بہتر انداز میں فروغ دیا جاسکےگا اور برکس ممالک کا تعاون مزید کامیاب ہوگا۔