امریکی دخل اندازی ، شام میں غذائی بحران کا سبب

2022/05/29 16:16:36
شیئر:

ورلڈ فوڈ پروگرام کے مطابق 11 سال کی بدامنی کے بعد، اس وقت شام میں تقریباً 12.4 ملین افراد غذائی عدم تحفظ کا شکار ہیں، جو کہ شام کی کل آبادی کا 60 فیصد بنتا ہے ، اور یہ ایکنیا ریکارڈ ہے  ۔ ورلڈ فوڈ پروگرام اور اقوام متحدہ کی فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن نے حال ہی میں ایک رپورٹ جاری کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ مستقبل میں شام میں بیک وقت خوراک کی قلت اور  خوراک کی بلند قیمتیں درپیش آ سکتی ہیں جو پریشان کن ہے۔
 آج شام کو درپیش  سنگین صورتحال سے امریکہ اپنا پیچھا نہیں چھڑا سکتا ہے۔ شام میں، امریکہ نے اکثر اندھا دھند فضائی حملے کیے ہیں، جس سے بڑی تعداد میں ہلاکتیں اور شہری بے گھر ہوئے ہیں۔ ان  سے شام میں کئی مقامات پر انفراسٹرکچر تباہ ہو گیا ہے اور شام کی زرعی پیداوار کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ امریکہ نے شام کے خلاف پابندیوں کا دائرہ قومی معیشت اور لوگوں کے معاش سے وابستہ تقریباً تمام شعبوں تک بڑھا دیا ہے۔ طویل مدتی پابندیوں نے شام کی تعمیر نو کا عمل سست کر دیا ہے اور خوراک کا بحران برقرار ہے۔
امریکہ اب بھی شمال مشرقی شام کے ایک بڑے علاقے پر قابض ہے، اور اس نے شام کے غذائی وسائل کو  بھی  لوٹ لیا ہے، جس سے مقامی غذائی بحران میں اضافہ ہوا ہے۔