اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ بین الاقوامی حالات چاہے کتنے ہی تبدیل کیوں نہ ہو جائیں ، چین ہمیشہ سے ہم خیال جزائر بحرالکاہل ممالک کا ایک اچھا دوست رہا ہے،اُن کا ایک اچھا بھائی جو ہر دکھ سکھ میں ان کے ساتھ کھڑا رہا ہے، اور ان ممالک کا ایک اچھا ساتھی رہا ہے جو شانہ بشانہ ان کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔چینی صدر شی جن پھنگ نے 30 تاریخ کو چین۔جزائر بحرالکاہل ممالک کے وزرائے خارجہ کے دوسرے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے واضح کیا کہ چین اور جزائر بحرالکاہل ممالک کے درمیان تعاون کے نتیجہ خیز ثمرات برآمد ہوئے ہیں اور یہ جنوب جنوب تعاون، باہمی مفاد اور جیت کا نمونہ بن چکا ہے۔اسی روز فجی میں منعقدہ وزرائے خارجہ اجلاس میں متعدد اہم امور پر اتفاق رائے ہوا جس سے متعلقہ ممالک کے ساتھ چین کے تعلقات کی مضبوطی کی عکاسی ہوئی ہے۔اجلاس کے بعد جزائر بحرالکاہل ممالک کے ساتھ باہمی احترام اور مشترکہ ترقی کے بارے میں چین کا موقف نامہ جاری کیا گیا۔ یوں چین کے مذکورہ ممالک کے ساتھ تعاون میں نئی تحریک پیدا کرتے ہوئے سودمند تعاون کے وژن کو مزید آگے بڑھایا گیا ہے۔
اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ 1992 سے 2021 تک، چین اور جزائر بحرالکاہل ممالک کے درمیان تجارتی حجم 153 ملین امریکی ڈالر سے بڑھ کر 5.3 بلین امریکی ڈالر تک پہنچ چکا ہے۔ چین نے مذکورہ ممالک کو طویل عرصے سے بنا کسی سیاسی مطلب کے معاشی، تکنیکی اور طبی امداد بھی فراہم کی ہے۔
وبائی صورتحال کے بعد سے، چین نے جزائر بحرالکاہل ممالک کو تقریباً 600,000 ویکسین کی خوراکیں اور 100 ٹن سے زیادہ انسداد وبا کا سامان فراہم کیا ہے۔ گزشتہ اکتوبر میں چین۔جزائر بحرالکاہل کے وزرائے خارجہ کے پہلے اجلاس میں طے شدہ اتفاق رائے میں سے ایک درجن سے زائد کو عملی جامہ پہنایا گیا ہے۔
جیسا کہ جزائر بحرالکاہل فورم کے سیکرٹری جنرل پونا نے کہا، چین مذکورہ ممالک کا ایک اہم مذاکراتی اور ترقیاتی پارٹنر ہے اور اس نے مذکورہ ممالک کی ترقی میں ایک بے مثال تعاون کیا ہے۔ وہ چین کے ساتھ ترقیاتی حکمت عملیوں کی ہم آہنگی کو مضبوط کرنے اور چین کے ترقی کے مواقع سے بھرپور استفادے کے منتظر ہیں۔