پاکستان کے گوادر پورٹ علاقے میں چین کے تعاون سے تعمیر کی جانے والے ایسٹ بے ایکسپریس وے کی افتتاحی تقریب 3 تاریخ کو منعقد ہوئی۔ معلوم ہوا ہے کہ گوادر ایسٹ بے ایکسپریس وے گوادر پورٹ سے شروع ہوتی ہے، جس کی کل لمبائی 19.49 کلومیٹر ہے، اور اختتامی نقطہ پاکستان نیشنل ہائی وے 10 سے منسلک ہے۔ یہ چین پاکستان اقتصادی راہداری کے ابتدائی منصوبوں میں سے ایک ہے۔ پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف نے تقریب میں تقریر کرتے ہوئے پاکستان کی عوامی زندگی سے متعلق مسائل کے حل میں چین کی بے حد مدد کا شکریہ ادا کیا۔ چین میں ایک کہاوت ہے کہ " اگر آپ خوشحال ہونا چاہتے ہیں ،تو سڑکیں تعمیر کریں "۔گوادر ایسٹ بے ایکسپریس وے کے فعال اور عوامی زندگی سے منسلک متعدد منصوبوں کی تعمیر کے آغاز سے ،چین پاکستان اقتصادی راہداری مقامی سماجی و اقتصادی ترقی میں مزید مددگار ہوگی اور مقامی لوگوں کو ٹھوس فائدے پہنچائے گی۔
دو ہزار تیرہ سے سی پیک کے آغاز سے ہی عوامی زندگی کی بہتری مختلف منصوبوں کی توجہ رہی۔بن قاسم بجلی گھر ،مٹیاری ڈی سی ٹرانسمیشن پروجیکٹ جیسے توانائی کے منصوبوں سے پاکستان میں بجلی کی قلت کا مسئلہ بڑی حد تک حل ہوا۔جب کہ لاہور اورنج لائن پروجیکٹ، قراقرم ہائی وے اپ گریڈ کے دوسرے مرحلے ، چین پاکستان کراس بارڈر آپٹیکل کیبل پروجیکٹ جیسی بنیادی تنصیبات کی تعمیر سے باہمی روابط کے معیار کو بہت بلند کیا گیا ہے۔گوادر علاقے میں چین نے ہزاروں گھرانوں کو شمسی توانائی کی تنصیبات کا عطیہ دیا تھا،اسکولوں اورہسپتالوں کی تعمیر کی ہے۔ایسٹ بے ایکسپریس وے کی افتتاحی تقریب پر گوادر ڈی سیلینیشن پلانٹ سمیت چین کے تعاون سے چلنے والے متعدد منصوبوں کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب بھی منعقد ہوئی۔اس حوالے سے پاکستان کے انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل ریلیشنز اینڈ میڈیا اسٹڈیز کے ڈائریکٹر یاسر حبیب خان نے حال ہی میں چائنا میڈیا گروپ کو دیئے جانے والے ایک انٹرویو میں کہا کہ انہوں نے گوادر میں دیکھا کہ وہاں پینے کے پانی ،آمدورفت سمیت بہت سی سہولیات کو بہت بہتر بنایا گیا ہے اور سی پیک کی تعمیر نے مقامی لوگوں کو حقیقی ثمرات مہیاکئے ہیں۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ سی پیک کی تعمیر کے عمل میں مقامی لوگوں کے مفادات نیز قدرتی ماحول کا بھرپور خیال رکھا گیا اور تحفظ دیا گیا ہے۔ایسٹ بے ایکسپریس وے کی افتتاحی تقریب پر وزیر اعظم شہباز شریف نے خاص طور پر مقامی ماہی گیروں کے مفادات اور پاکستان کے جغرافیائی ورثے کے بھرپور تحفظ کے لیے چین کا شکریہ ادا کیا ۔معلوم ہے کہ مقامی ماہی گیروں کے لیے ایسٹ بے ایکسپریس وے کی تعمیر کے ابتدائی ڈیزائن کو تبدیل بھی کیا گیا تھا۔علاوہ ازیں ،چینی ماہرین کی مدد سے گوادر میں مقامی زمین کی مناسبت سے نمک برداشت کرنے والے پودے لگائے گئے ،جس سے حیاتیات اور رہنے کے ماحول کو بہتر کیا گیا اور گوادر ایک سرسبز علاقہ بن گیا۔
چین پاک اقتصادی راہداری کی کل لمبائی تین ہزار کلومیٹر سے زائد ہے ،جو نہ صرف چین اور پاکستان کے مابین اقتصادی و تجارتی تبادلوں کا ایک" پل " بن چکا ہے ،بلکہ چین پاک ہم نصیب معاشرے کے مفہوم کو بھی مسلسل تقویت بخشتا ہے۔فی الحال چین پاک تعاون کو کووڈ-۱۹،سیکورٹی صورتحال اور عالمی و علاقائی پیجیداہ صورتحال سمیت چیلنجز کا سامنا ہے۔ تاہم، جب تک ہم اپنی اصل خواہشات کو ذہن میں رکھیں گے، سود مند تعاون پر قائم رہیں گے، اور دونوں ممالک کے عوام کے لیے مخلصانہ طور پر فائدہ اٹھائیں گے اور ملک کی ترقی کے لیے کوشش کریں گے،تب تک چین پاکستان تعاون کا راستہ مزید مضبوط اور وسیع سے وسیع تر ہوتا رہےگا۔