امریکہ کی نویں سربراہی کانفرنس 6 تاریخ سے لاس اینجلس میں منعقد ہو رہی ہے۔ تاہم اجلاس سے قبل کئی امریکی ممالک کے رہنماؤں کی جانب سے تنقید یا بائیکاٹ کے ساتھ ساتھ کیوبا، وینزویلا اور نکاراگوا کو اجلاس میں مدعو نہ کرنے کا امریکہ کا حتمی فیصلہ، یہ سب اس جانب اشارہ کرتے ہیں کہ امریکہ کی قیادت میں ہونے والی یہ علاقائی سربراہی کانفرنس "محدود" اور "گپ شپ" کی حد تک ہی رہے گی۔
رواں سال اپریل میں، امریکی محکمہ خارجہ نے اعلان کیا کہ وہ نام نہاد "جمہوریت کے مسائل" کے تناظر میں مذکورہ تینوں ممالک کے رہنماؤں کو اجلاس میں شرکت کے لیے مدعو نہیں کرے گا، جس کا لاطینی امریکی ممالک کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا تھا۔ میکسیکو، بولیویا اور دیگر ممالک کے رہنما طویل عرصے سے کہہ رہے ہیں کہ اگر امریکہ تمام امریکی ممالک کے رہنماؤں کو مدعو نہیں کرتا تو وہ سربراہی اجلاس میں شرکت سے انکار کر دیں گے۔اسی حوالے سے 21 ویں بولیویرین اتحاد برائے امریکی سمٹ نے چند روز قبل ایک بیان جاری کیا، جس میں امریکہ کی جانب سے سربراہی اجلاس کی میزبانی کے موقع پر کچھ لاطینی امریکی اور کیریبین ممالک کے خلاف امتیازی طرز عمل کی شدید مذمت کی گئی۔
میکسیکو کے بین الاقوامی امور کے ماہر، جیویئر رئیس نے امریکہ کو تنقید کا نشانہ بنایا کہ وہ "اس سربراہی اجلاس کو اپنی بالادستی کو مضبوط کرنے کے لیے استعمال کر رہا ہے۔ ابھی چند روز قبل کولمبیا کے صدر ڈیوک نے امریکی میڈیا کے ساتھ ایک انٹرویو میں واضح کیا تھا کہ وہ لاطینی امریکہ میں چینی سرمایہ کاری کو "خطرہ نہیں سمجھتے" اور انہوں نےامریکہ سے لاطینی امریکہ میں اسٹریٹجک انفراسٹرکچر بولی کو مضبوط بنانے کے لیے چین کے ساتھ مل کر کام کرنے کا مطالبہ کیا ۔