امریکی جھوٹ کا مقصد سنکیانگ کی ترقی میں رکاوٹ ڈالنا ہے ،سی ایم جی کا تبصرہ

2022/06/08 11:51:43
شیئر:

یہ ایک حقیقت ہے کہ اس وقت سنکیانگ میں لوگ اطمینان سے زندگی گزار رہے ہیں مگر چند امریکی حلقے سنکیانگ میں  جبری مشقت، نسل کشی، اور انسانی حقوق کے حیلے بہانے تراشتے ہوئے چین پر حملہ آور ہو رہے ہیں جس کا اصل مقصدچینی حکومت کو دبانا ہے۔ چین میں سابق امریکی سفارت کار کے حالیہ خطاب نے ایک بار پھر امریکہ کا اصل مقصد بے نقاب کردیا ہے۔

 گزشتہ ماہ کے آخر میں، امریکہ نے اقوام متحدہ کی ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق مشیل بیچلیٹ کے دورہ چین کو سیاسی رنگ دینے کی کوشش کی۔ دورے سے قبل، امریکہ نے انسانی حقوق کی ہائی کمشنر سے دورہ سنکیانگ کا مطالبہ کیا  لیکن عین دورے کے وقت  اعتراض اٹھا تے ہوئے اس کی مخالفت کر دی ۔  دورہ سنکیانگ کے اختتام پر، بیچلیٹ نے واضح کیا کہ انہوں نے  بنا  کسی روک ٹوک کے سنکیانگ میں زندگی کے تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والے مقامی لوگوں کے ساتھ آزادانہ تبادلہ خیال کیا ہے ۔ اس موقع پر امریکی محکمہ خارجہ نے جھوٹا دعویٰ کیا کہ بیچلیٹ کا دورہ "محدود" تھا ، یہاں تک کہ امریکی سوشل میڈیا پر بیچلیٹ کے استعفیٰ کا مطالبہ بھی سامنے آیا۔ لیکن کوئی بھی جھوٹ اس حقیقت کو مٹا نہیں سکتا کہ سنکیانگ کا معاشرہ مستحکم اور خوشحال ہے اور لوگ امن اور اطمینان سے رہتے اور کام کرتے ہیں۔

سنکیانگ کی مقامی حکومت کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق رواں سال جنوری سے مئی تک سنکیانگ کے شہروں اور قصبوں میں 263,000 نئی ملازمتیں پیدا ہوئی ہیں۔ایک کٹھن معاشی صورتحال میں یہ کامیابی ہر گز آسان نہیں ہے  ۔ سنکیانگ میں عوام کی متفقہ رائے ہے کہ وہ محنت کے ذریعے خود اپنے لیے ایک بہتر زندگی پیدا کرنا چاہتے ہیں لہذا "جبری مشقت" کا سوال ہی بے بنیاد ہے۔دراصل امریکہ سنکیانگ کی معاشی صنعتی چین اور سپلائی چین پر دباو بڑھاتے ہوئے سنکیانگ کی معیشت اور معاشرے کی جدت کاری کے عمل کو روکنا چاہتا ہے۔