جاپانی سیاستدان تائیوان کے معاملے پر آگ سے کھیلنا بند کریں ،سی ایم جی کا تبصرہ

2022/06/09 11:54:17
شیئر:

جاپانی میڈیا  کی جانب سے حال ہی میں یہ اہم خبر سامنے آئی کہ جاپانی حکومت رواں موسم گرما  میں وزارت دفاع سے سویلین اہلکاروں کو چین کے علاقے  تائیوان میں "مستقل" بھیجنے کا ارادہ رکھتی ہے تاکہ نام نہاد انٹیلی جنس جمع کرنے کی صلاحیتوں کو مضبوط کیا جا سکے۔ بنیادی طور پر یہ تجویز کیا گیا ہے کہ تائیوان کی موجودہ صورتحال کے تناظر میں زمینی، سمندری اور فضائی سیلف ڈیفنس فورسز کی متحد کمان کے لیے ایک متحد کمانڈ قائم کی جائے ۔

اگر یہ خبر واقعی درست ہے تو اسے تائیوان کے معاملے پر جاپان کی جانب  سے تازہ ترین  خطرناک اشارہ شمار کیا جائے گا۔
1895میں جاپانی سامراجیوں نے جارحیت کی جنگ کے ذریعے تائیوان اور پنگ حو جزائر پر زبردستی قبضہ کر لیا تھا اور نصف صدی پر محیط نوآبادیاتی حکمرانی کے دوران تائیوان کے لوگوں کو شدید تباہی کا سامنا کرنا پڑا۔

1972 میں چین اور جاپان کے درمیان سفارتی تعلقات کو معمول پر لانے کی شروعات میں، جاپان نے ون چائنا پالیسی کی پاسداری اور تائیوان کے مسئلے کو مناسب طریقے سے حل کرنے کا واضح عہد کیا، جو دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات کو معمول پر لانے کی ایک بنیادی شرط بھی ہے۔ حالیہ برسوں میں، کچھ جاپانی سیاست دانوں نے امریکہ کے ساتھ گٹھ جوڑ اور تعاون سے تائیوان کے مسئلے پر بار بار پریشانی پیدا کی ہے۔

7 جون کو سی پی سی کی مرکزی کمیٹی کے پولیٹیکل بیورو کے رکن اور سی پی سی کی مرکزی کمیٹی کے خارجہ امور کمیشن کے دفتر کے ڈائریکٹر یانگ جیے چھی نے جاپان کی قومی سلامتی کے سربراہ  تاکیو اکیبا کے ساتھ ٹیلی فونک بات چیت میں نشاندہی کی کہ تائیوان کا مسئلہ چین اور جاپان کے درمیان تعلقات کے لیے ایک بڑا خطرہ ہے۔ اگر جاپانی سیاست دان اور امریکی پالیسی ساز چین کے بنیادی مفادات سے وابستہ اس معاملے پر، آگ سے کھیلنے پر بضد ہیں تو اس کا نتیجہ صر ف اُن کے خود جلنے کی صورت میں ہی برآمد ہو گا۔