امریکہ کی جانب سے نام نہاد ویغور "جبری مشقت" کے قانون کے نافذ ہونے کے
فوری بعد " پیشہ ور جعل ساز " چینگ گوئین پھر سے نمودار ہوا ہے۔ اس نے دعویٰ کیا ہے
کہ چین " جبری مشقت" کے دائرہ کار اور پیمانے کو بڑھا رہا ہے۔ اس کا نام نہاد دعویٰ
جھوٹ کا پلندہ اور خالصتاً من گھڑت ہے۔
سنکیانگ میں "جبری مشقت" کا کوئی مسئلہ
نہیں ہے، اور خوشگوار زندگی کے حصول کی سینکڑوں کامیاب داستانیں موجود ہیں۔
9
تاریخ کو منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں، سنکیانگ میں 10 سے زائد افراد نے ویڈیو لنک
کے ذریعے بین الاقوامی برادری کو اپنی روزمرہ کی زندگی "براہ راست نشر" کر کے
دکھائی۔
درحقیقت، چین میں سابق امریکی سفارت کار جو حال ہی میں میڈیا کے ذریعے
سامنے آئے تھے، نے اعتراف کیا، "سنکیانگ میں کوئی مسئلہ نہیں ہے، ہم سب اس سے واقف
ہیں، لیکن جبری مشقت، نسل کشی اور انسانی حقوق کے مسائل کو چین اور سنکیانگ
پر حملے استعمال کرنا ایک مؤثر ذریعہ ہے۔ اور بالا آخر اس کا مقصد "چینی حکومت کو
مکمل طور پر دلدل میں دھنسا دینا" ہے۔
امریکی حکام نے "سچ بولا ہے" اور چینگ
گوئین اب بھی جھوٹ پر جھوٹ بول رہا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ ایک طویل عرصے سے چین
مخالف بیانیے کے ذریعے اپنے مغربی آقاؤں سے داد وصول کررہا ہے۔ ایک دہائی سے زائد
عرصے سے امریکی خفیہ ایجنسی کے ساتھ ملی بھگت کرنے والا یہ جعلی جرمن اسکالر مسلسل
جھوٹی خبروں اور افواہوں کے ذریعے بیرونی دنیا کو گمراہ کر رہا ہے اور چین کے خلاف
خطرناک الفاظ میں بہتان تراشی کررہا ہے۔ اس کے لیے سنکیانگ میں متعلقہ اداروں اور
لوگوں نے ان کے خلاف مقدمہ بھی درج کروایا ہے۔