انیسواں شنگری لا ڈائیلاگ 12 جون کو اختتام پذیر ہوا ڈائیلاگ سے خطاب کرتے ہوئے جاپانی وزیر اعظم کیشیدا فومیو نے نہ صرف چین کو سیاسی ، عسکری اور معاشی میدانوں میں نشانہ بنانے کی کوشش کی بلکہ دوسرے ایشیائی ممالک کوبھی چین کا مقابلہ کرنے پر اکسایا۔
امریکہ نام نہاد انڈوپیسفک اسٹریٹجی کو فروغ دے رہا ہے جس سے بعض جاپانی سیاستدانوں کو چین کا مقابلہ کرنے اور ایشیا میں اپنا تسلط جمانے کا موقع نظر آیا ہے۔ لیکن وہ یہ بھی دیکھ رہے ہیں کہ ایشیا میں امریکہ اتنا مضبوط نہیں ہے ،اس لیے وہ امریکہ کے "ایشین ایجنٹ "کا کردار ادا کرنا چاہتے ہیں۔ شنگری لا ڈائیلاگ کے دوران جاپان نے جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کے ساتھ فوجی تبادلے کو مضبوط بنانے کا دعوی کیا تھا جو کہ ناکام رہا ۔تاریخ میں متعدد ایشیائی ممالک جاپانی سامراج کی وجہ سے کافی مصائب کا شکار ہوچکے ہیں اور بے شک وہ جاپانی سیاستدانوں کی سازش کو صاف طور پر دیکھ سکتے ہیں۔جاپان کی وزارت خارجہ کے ایک حالیہ سروے کے مطابق آسیان ممالک کی عمومی رائے ہے کہ چین ، جاپان نیز امریکہ کے مقابلے میں اس خطے میں سب سے اہم شراکت دار ہے۔چین کی ترقی کسی بھی قسم کے خطرے کی بجائے ایک موقع ہے ،یہی بیشتر ایشیائی ممالک کا اتفاق رائے ہے اور جاپانی سیاستدان اس کو مسترد نہیں کر سکتے ہیں ۔