کیا امریکہ کو بہت دیر ہونے سے پہلے ہی چین سے متعلق اپنی " کنٹینمنٹ پالیسی "کی حماقت کا احساس ہو جائے گا؟ ساوتھ چائنا مارننگ پوسٹ کا تبصرہ

2022/06/20 14:29:01
شیئر:

روس- یوکرین تنازع کے  تباہ کن نتائج،عالمی سطح پر خوراک اور توانائی کا بحران اور  وباکے اثرات کے ساتھ ساتھ اس وقت  ایشیا میں امریکی پالیسی کے  باعث ایک اور بڑے بحران کے آثار نظر آرہے ہیں۔ امریکہ ، چین پر اپنی توجہ مرکوز کرنے کے ساتھ ، اپنی انڈو پیسفک  حکمت عملی کے ایک حصے کے طور پر اپنی علاقائی پالیسیوں پر سختی سے عمل کر رہا ہے۔

گزشتہ ماہ واشنگٹن میں آسیان-امریکہ خصوصی سربراہی سمٹ  اور صدر جو بائیڈن کے تائیوان کے بارے میں اشتعال انگیز بیانات سے لے کر ایک ناقص انڈو- پیسفک  اقتصادی اتحاد کی تشکیل تک، ایسا لگتا ہے کہ امریکہ ،چین کے خلاف اپنی دیرینہ جیوسٹریٹیجک کوششوں کو مضبوط کر رہا ہے اور اس سے بحران کے ایک اور بڑے ہنگامے میں تبدیل ہونے کا خطرہ ہے۔

سوال یہ ہے کہ ایک ایسے وقت میں ،جب دنیا  روس- یوکرین تنازعے کے پرامن تصفیے کی خواہاں ہے، امریکہ بظاہر ایک اور تنازعے کے شعلوں کو بھڑکانے پر کیوں تلا ہوا ہے؟تجزیہ کاروں کی رائے میں بائیڈن کے حالیہ اقدامات یوکرین میں روس کے فوجی آپریشن کے بعد مغربی ردعمل  کے باعث ملنے والے اعتماد کا نتیجہ ہو سکتے ہیں ۔ایسا لگتا ہے کہ بائیڈن نے اس اعتماد کا فائدہ چین کے خلاف اٹھاتے ہوئے امریکہ کو فائدہ پہنچانے کی کوشش کی ہے۔

لیکن اس طرح کی پالیسی کے ساتھ خطرہ یہ ہے کہ امریکہ-چین اسٹریٹجک بحران قابل قبول اور قابل اختیار حدوں سے آگے بڑھ سکتا ہے، جس کی ایک بڑی قیمت نہ صرف دونوں فریقوں کو بلکہ  پوری دنیا  کو چکانا پڑے گی ۔

بائیڈن انتظامیہ کو یاد رکھنا ہوگا کہ چین روس نہیں ہے اور چین کی معیشت، آبادی اور عالمی اقتصادی نظام میں بڑے پیمانے پر وسائل کے انضمام کو دیکھتے ہوئے، کہا جا سکتا ہے کہ  روس-یوکرین تنازع کی شدت کے قریب ترین پہنچتا ہوا کوئی بھی تنازع ،عالمی تباہی کا باعث بن سکتا ہے ۔

آج بیجنگ اور واشنگٹن کے پاس دو راستے ہیں۔

پہلا صورت  تو  یہ ہے کہ چین اور امریکہ کشیدگی کو کم کریں اور عالمی نظام کو ایک نئی شکل دینے اور  اسے سب کے لیے فائدہ مند بنانے کی خاطر  مل کر کام کریں نیز  اپنے مخالفین کو نیچا دکھانے سے گریز کریں۔

دوسری صورت  میں تناو بڑھتا ہے تو منفی  مقابلے بازی کی راہ کھلتی ہے ، جس کا نتیجہ سنگین تصادم اور ممکنہ طور پر ایک بڑی جنگ کی صورت میں نکل سکتا ہے۔ بلاشبہ، کوئی بھی ایسا تباہ کن نتیجہ نہیں دیکھنا چاہتا، لیکن پہلی راہ پر چلنے کا انتخاب کرنے کے لیے امریکہ کی جانب سے سٹریجک بحالی اشد ضروری ہے۔